- فتوی نمبر: 27-194
- تاریخ: 06 ستمبر 2022
- عنوانات: حظر و اباحت > سونا چاندی اور دیگر زیورات کے احکام
استفتاء
- آپ ﷺ نے کون سی انگوٹھی پہنی تھی؟
- اس میں پتھر کون سا تھا؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
- آپﷺ نے چاندی کی انگوٹھی پہنی تھی۔
- اس بارے میں مختلف اقوال ہیں:
( ۱) وہ نگ حبشی تھا (۲)چاندی ہی کاتھا(۳)کالے رنگ کا عقیق پتھر تھا(۴)جذع نامی پتھر تھا جسے اردو میں مہرہ کہتے ہیں جس میں سفیدی و سیاہی ہوتی ہے۔
ان مختلف روایات کی تطبیق کے بارے میں علماء فرماتے ہیں کہ ممکن ہے کہ آپ ﷺ کے پاس ایک سے زائد انگوٹھیاں ہوں،ایک جس کا نگ کالے رنگ کا تھااور ایک جس کا نگ چاندی ہی کا تھا،بعض حضرات کا کہنا ہے کہ روایات میں نگ کو حبشی کہنے کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہےکہ وہ حبشی رنگ ( کالے رنگ) کا ہواس طرح حبشی رنگ اور کالے عقیق میں بھی تطبیق ہوجاتی ہے۔
شمائل ترمذي (3/1444)میں ہے:
عن انس بن مالك رضى الله عنه: قال کان خاتم رسول الله صلى الله عليه وسلم من ورق و كان فصه حبشيا.
شمائل ترمذی (3/1444)میں ہے:
عن انس رضى الله عنه: قال كان خاتم رسول الله صلى الله عليه وسلم من فضة فصه منه.
جمع الوسائل فی شرح الشمائل لملا علی قاری(1/138)میں ہے:
(حدثنا قتيبة بن سعيد، وغير واحد) أي وكثير من شيوخ المصنف (عن عبد الله بن وهب) أخرج حديثه النسائي وابن ماجه أيضا(عن يونس) أي الأيلي وقد مر (عن ابن شهاب) أي الزهري تابعي جليل (عن أنس بن مالك) وأخرجه الشيخان أيضا عنه (قال: كان خاتم النبي صلى الله عليه وسلم من ورق) بكسر الراء وسكونها أي فضة (كان فصه) ۔۔۔۔ (حبشيا) أي حجرا منسوبا إلى الحبش ; لأنه معدنه وقيل: كان فصه عقيقا كما في خبر ذكره في روضة الأحبار، وقيل: كان جزعا، وقال: حبشيا ; لأنه يؤتى بهما من بلاد اليمن، وهو كورة الحبشة
العرف الشذي(3/255) میں ہے:
قوله: (وكان فصه حَبَشِياً إلخ) قيل: إنه كان من عقيق حبشة، وقيل: إنه كان من الفضة على صنع الحبشة، وما قلت: إن خاتم الفضة جائز بشرط أن لا يزيد على مثقال فمذكور في الدر المختار وغيره
خصائل نبوی مؤلفہ شیخ الحدیث مولانا زکریاؒ(ص:51)میں ہے:
یہ حديث (یعنی حوالوں میں مذکور دوسری حدیث از ناقل)بظا ہر اس روایت کے خلاف ہے جس میں حبشی نگینہ وارد ہوا ہے ،جو لوگ دو انگوٹھیوں کے قائل ہوئے ہیں وہ خود اس حدیث کو بھی دو ہونے پر قرینہ بتاتے ہیں چنانچہ بیہقی وغیرہ کی یہی رائے ہے،ان کے نزدیک تو کوئی اشکال ہی نہیں لیکن جو حضرات ایک انگوٹھی کے قائل ہیں وہ ان دونوں میں اس طرح جمع فرماتے ہیں کہ حبشی ہونے کے معنی یہ ہیں کہ حبشی رنگ یا حبشی طریقہ کا تھا یا اس کا بنانے والا حبشی تھا بندہ کے نزدیک تعدد پر حمل اقرب ہے کہ مختلف اوقات میں مختلف انگوٹھیاں ہونا متعدداحادیث سے ثابت ہے کہ ایک انگوٹھی حضور نے خود بنوائی پھر ہدیہ میں خدام نے خود پیش کیں جیساکہ جمع الوسائل کی مختلف روایات سے یہ مضمون ثابت ہوتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved