• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حضور ﷺ سے گائے کے گوشت کے کھانے کا ثبوت

استفتاء

گائے کا گوشت نبی علیہ السلام نے کبھی کھایا ہے؟ حوالہ کے ساتھ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حضور ﷺ کے سامنے دسترخوان پر گائے کا گوشت پیش کیا گیا۔ کسی نے کہا کہ یہ گوشت تو حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو صدقہ کیا گیا تھا۔ اور آپ ﷺ صدقہ تناول نہیں فرماتے۔ تو حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ یہ گوشت ان کے لیے صدقہ تھا انہوں نے جب ہمیں دے دیا تو صدقہ نہیں رہا بلکہ ہمارے لیے ہدیہ ہے۔

امداد الاحکام (1/283) میں ہے:

’’معلوم ہوا کہ حضور ﷺ نے سرخاب کا گوشت کھایا اور گائے کے گوشت کے بارے میں مسلم کی روایت سے اتنا معلوم ہوتا ہے کہ آپ نے اس کی طرف رغبت ظاہر فرمائی، اور طلب فرمایا جس سے بظاہر تناول مفہوم ہوتا ہے صراحت نہیں۔‘‘

مسلم شریف (رقم الحدیث: 2461) میں ہے:

روى مسلم في آخر كتاب الزكاة عن عائشة قالت: أتي النبي -صلى الله عليه وسلم- بلحم بقر فقيل هذا ما تصدق به على بريرة، فقال: هو لها صدقة ولنا هدىة.

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی علیہ السلام کے پاس گائے کا گوشت لایا گیا اور عرض کیا گیا کہ یہ گوشت حضرت بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے۔ تو حضور ﷺ نے فرمایا ان کے لیے یہ گوشت صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔ ([1])

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

([1] ) بوادر النوادر (ص: 356) میں ہے:

’’سوال: رسول اللہ ﷺ نے کبھی گائے کا گوشت کھایا یا نہیں؟ اگر کھایا تو کونسی کتاب ہے آگاہ فرما دیں۔

الجواب: عن أبي الزبير عن جابر قال ذبح رسول الله -صلى الله عليه وسلم- عن عائشة بقرة يوم النحر. (صحيح مسلم، كتاب الحج)

وعن الأسود عن عائشة رضي الله عنها وأتي النبي -صلى الله عليه وسلم- بلحم بقر فقيل هذا ما تصدق به على بريرة، فقال: هو لها صدقة ولنا هدىة ‘‘

حدیث اول سے ذبح بقرہ اور حدیث ثانی سے دسترخوان پر لحم بقرہ کا حاضر ہونا اور مانع عن الاکل کا جواب دینا جس کا لازم عادی ہے نوش فرمانا یہ سب تصریحات حضور ﷺ سے ثابت ہے۔

علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ فیض الباری (3/264) میں فرماتے ہیں:

’’وكذلك ما اشتهر من أن النبي -صلى الله عليه وسلم- لم يثبت عنه أكل لحم البقر ففاسد أيضاً فإنه ثبت عنه أكله في قصة بريرة رضي الله عنها وكذلك قصة أخرى‘‘. فقط و الله تعالى أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved