• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حضرت شاہ عبدالعزیز صاحب رحمہ اللہ کا سنن رواتب کے بارے میں ایک جواب

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

’’سوال: سنن رواتب کہ آن در نماز پنجگانہ معمول است در اذہان عوام چناں نشستہ کہ مجموع این رکعتہائے سنت و فرض داخل در اصل نماز است و حال آنکہ اینقدر تاکید در غیر سنت فجر در احادیث یافتہ نمیشود و بسا مسلمان از مرد و زن کہ از کثرت رکعات مواظبت بران دشوار میدارند و اگر بہفدہ رکعات فرض امر کردہ شود بآسانی مواظبت تواند کرد۔

جواب: در باب سنتہا علماء ماوراء النہر غلو نمودہ در اذہان جہال عوام قریب فرض رسانیدہ اند و اینقدر از احادیث ثابت نمیشود و ہمین ست مذہب حضرت والد مرحوم مادریں مسئلہ و ہمین ست موید باحادیث و آثار صحیحہ و مشددان ماوراء النہر بتواکید این نمازہا را اثبات فرمودہ اند کہ ہمسر فرائض گشتہ بلکہ حضرت مرحوم والد ما دریں مسئلہ مکرر میفرمودند کہ ہر چند این مردم بہ نیت نیک این تشدیدات نوشتہ اند تا در اقامت سنت مردم تساہل نکنند لیکن مردم بسیار را از نماز فرض محروم داشتہ اند کہ بہ سبب کثرت اعداد رکعات ہر وقت و عدم فرصت اصل نماز را ہم ترک میکنند و میفرمودند این تشدیدات نوعے از تحریف شریعت است۔‘‘

اس کے بارے میں فرما دیں کہ کیا یہ واقعی حضرت شاہ صاحب کی تحریر ہے؟

وضاحت مطلوب ہے:

برائے مہربانی اس کی تصدیق کا مقصد بھی ذکر کر دیں۔ اگر آپ کے پیش نظر اس کے بارے میں کوئی تحریر ہے تو وہ بھی ارسال کریں۔

جواب وضاحت:

اس تحریر سے سنت مؤکدہ کا کچھ استخفاف ظاہر ہوتا ہے جو ہمارے عمومی تاثر کے خلاف ہے ۔ ایک طبقہ واضح طور پر سنتوں کو غیر ضروری مثل نفل کے قرار دیتا ہے۔ یہ تحریر عمار خان ناصر صاحب پسر زاہد الراشدی صاحب نے اپنے فیس بک پر لگائی تھی اور ان کے بارے میں بجاطور پر مشہور ہے کہ وہ غامدی کے متاثرین میں سے ہے۔ اس لیے خواہش ہوئی کہ اس کا اسناد معلوم کیا جائے  کیونکہ انہوں نے اس کا کوئی حوالہ ذکر نہیں کیا۔

شاہ عبدالعزیز  صاحب رحمہ اللہ کا نام بہت بڑا ہے اور بات ان سے منسوب کی گئی ہے۔ از راہ کرم وضاحت فرما دیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ بات ’’فتاویٰ عزیزی‘‘ میں مذکور ہے جو شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے لیکن حضرت شاہ صاحب رٖحمہ اللہ کی عبارت سے سنتوں کا استخفاف ظاہر نہیں ہوتا بلکہ حضرت شاہ صاحب رحمہ اللہ ان لوگوں کی تردید کر رہے ہیں جو سنتوں کو فرض کا درجہ دے کر غلو کر رہے ہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved