• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ہیڈ آفس کے ملازم کو اضافی ذمہ داری سونپنا

استفتاء

پی کمپنی میں ہیڈ آفس اور فیکٹری میں تنخواہوں کا نظام بہتر بنانے کیلئے ایک نیاسوفٹ ویئر سسٹم بنایا گیا ہے ۔اس سسٹم کے تحت ہیڈ آفس والے ملازم نے کام کرنا شروع کردیا۔اسی طرح کے کام کیلئے فیکٹری میں بھی ایک ملازم رکھا گیا لیکن  ملازم کو وہ سسٹم سمجھنے میں دقت ہورہی تھی توکمپنی کی طرف سے ہیڈ آفس کے ملازم کو یہ ذمہ داری سونپی گئی کہ آپ فیکٹری  کے ملازم کو بھی یہ سسٹم سمجھائیںاور اس کو ٹریننگ دیں ۔ چنانچہ ہیڈ آفس کا ملازم ڈیوٹی کے ٹائم میں اپنا کام بھی کرتا تھا اورفیکٹری والے ملازم کا بھی کام کرتاتھا، تقریباً دو مہینے تک اس طرح وہ اس کو ٹریننگ دیتا رہا،اب بھی بعض اوقات کوئی مسئلہ آتا ہے تو فیکٹری والا ملازم ہیڈ آفس والے ملازم سے فون وغیرہ کے ذریعے پوچھتا رہتاہے۔

سوال یہ ہے کہ مذکورہ ملازم کو جو ٹریننگ کا کام سونپا گیا،کیا اس کام کی وجہ سے اس کی تنخواہ میں اضافہ کرنا ضروری ہے یا نہیں؟ جبکہ وہ ملازم ٹریننگ کا کام کمپنی کے اوقات میں ہی کررہا ہوتا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پی کمپنی کے ہیڈ آفس والے ملازم نے اپنا کام مکمل کرنے کے بعد دفتری اوقات کے اندر اندر فیکٹری کے ملازم کا جتنا کام کیا، اگر وہ کام کمپنیوں کے عرف کے مطابق ہیڈ آفس والے ملازم کے ساتھ طے شدہ کام کے متعلق ہی سمجھا جاتا ہے تو کمپنی اس کام کی وجہ سے تنخواہ میں اضافہ کرنے کی پابندی نہیں ہے البتہ اگر دفتری اوقات کے علاوہ یہ کام کیا، تو اس کی رضا مندی کے ساتھ گورنمنٹ کے قانون کے مطابق دگنا معاوضہ دے کر کروایا جا سکتا ہے ورنہ نہیں۔ اور اگر یہ کام اس ملازم کے متعلقہ کاموں میں سے نہیں تھا تو اس کام کی علیحدہ سے تنخواہ دینا ضروری ہے۔ البتہ ملازم ہی اگر اضافی تنخواہ کے بغیر کام کرنے پر راضی ہو۔ تو پھر اس کام کی اضافی تنخواہ ضروری نہیں۔

(۱) (درمختار: ۹/۹ طبع بيروت)

وشرطها کون الأجرة والمنفعة معلومتين لأن جهالتهما تفضي إلي المنازعة۔

(۲) (کتاب الاجارات في الهداية: ۳/۲۹۳ المصباح)

ولا يصح حتي تکون المنافع معلومة والاجرة معلومة۔

(۳)         شرح المجلة للخالد الاتاسي، (ماده ۵۶۲، ص ۱۰۵)

 يجوز اجارة الآدمي للخدمة ولاجراء صنعة ببيان مدة أوبتعيين العمل بصورة اخري…

(۴)         في مجلة الأحکام العدلية تحت المادة ۴۲۲:

’’الأجير الخاص الذي استؤجر علي أن يعمل للمستأجر فقط کا لخادم الموظف…‘‘۔

(۴) (الفتاوي الهندية:ج ۹/ص:۴۵۵، دارالمعرفة،بيروت)

والأصل فيه أن الاجارة اذاوقعت علي عمل فکل ماکان من توابع ذلک العمل ولم يشترط ذلک في الاجارة علي الأجير فالمرجع فيه العرف۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved