• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ہیرؤن کے نشہ کی حالت میں طلاق کی تحریر لکھنا

استفتاء

مغرب کے بعد میں گھر سے باہر گیا ہوا تھا، واپس آیا تو اپنی زوجہ سے چھوٹا سا جھگڑا ہوا جس کی وجہ سے اس نے مجھے کہا کہ آپ مجھے فیصلہ لکھ دیں تو میں نے صرف اس وجہ سے یہ ایک عام سادہ کاغذ پر لکھی کہ جب تک منہ سے بول کر طلاق نہ دی جائے طلاق نہیں ہوتی، اور نہ ہی وہ مجھ سے طلاق لینا چاہتی تھی، میں نے اسی وجہ سے اسے لکھ کر دیا کہ ایسے طلاق نہیں ہوتی، ورنہ میرا کوئی ارادہ نہ تھا طلاق دینے کا اور نہ ہی میری زوجہ کا ارادہ تھا، تحریر لکھتے وقت اور کوئی نہ تھا، تحریر لکھتے وقت وہ میری طرف دیکھ بھی نہیں رہی تھی، کیونکہ ایک دو بار پہلے بھی مذاق میں اس نے مجھے کہا مجھے کہا تھا کہ لکھ دو، البتہ میں نے پہلے کبھی ایک لفظ بھی لکھ کر نہیں دیا تھا، یہ اوپر والی تحریر لکھ کر میں نے اسے کہا کہ یہ لو، اس نے ایک بار تحریر پڑھی اور فوراً کہا کہ یہ آپ نے کیا کیا؟ میں اسے نہیں مانتی اسے فوراً جلا دو اور نیم بے ہوش ہو گئی، میں نے وہ تحریر ٹکڑے ٹکڑے کر کے جلا دی۔

شریعت کی روشنی میں بتایا جائے کہ مذکورہ صورت میں طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں؟

نوٹ: ارادہ نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ طلاق دینے کا ارادہ نہیں تھا اور ذہن میں یہ تھا کہ ایسے طلاق نہیں ہوتی اور اس وقت میں ہیرؤن کے نشے میں بھی تھا، جھگڑے کی وجہ بھی یہی تھی، تقریباً پندرہ منٹ پہلے سگریٹ پیا تھا اور طبیعت میں الجھاؤ تھا، پہلے میں نشہ بہت کرتا تھا پھر میرا علاج کروایا گیا، جس سے نشے کی مقدار کم ہو گئی۔ اس وقت طبیعت نارمل نہیں تھی لیکن مجھے یہ پتا چل رہا تھا کہ میری بیوی ہے اور میں اسی سے باتیں کر رہا تھا، البتہ یہ بات ضرور ہے کہ اگر میں نے سگریٹ نہ پیا ہوتا تو یہ کام نہ کرتا۔ عمر حیات

وضاحت: بیوی نے ٹیلی فون پر بتایا ہے کہ اس کا شوہر عرصہ سے ہیرؤن کا نشہ کرتا ہے، نشہ کی وجہ سے اکثر دونوں میاں بیوی میں جھگڑا رہتا تھا۔ وقوعہ کے روز شوہر صبح سے گیا ہوا تھا، شام کو گھر آیا تو چہرے سے پتا لگ رہا تھا کہ نشہ کیا ہوا ہے، آنکھیں پھیلی ہوئی تھیں، زبان سے پورے طور سے بات نہیں کر رہا تھا، جب نشہ کرتا ہے تو چال میں بھی فرق آ جاتا ہے۔نشہ کی بنیاد پر دوبارہ جھگڑا شروع ہو گیا، میں نے اس سے طلاق مانگی تو اس نے تحریر لکھ کر دے دی۔

بیوی سمجھتی ہے کہ اس کا شوہر نشہ میں تھا اس لیے اس نے طلاق دی ہے ورنہ وہ کبھی بھی طلاق نہ دیتا۔

شوہر نے ٹیلی فون پر بتایا کہ اس نے اس دن واقعہ سے پندرہ منٹ قبل ہی نشہ کیا تھا اس لیے مکمل غنودگی نہیں ہوئی تھی، بلکہ آنکھیں پھیل چکی تھیں، زبان میں لڑکھڑاہٹ تھی، صحیح طریقے سے چلا نہیں جا رہا تھا، واقعہ کے کچھ دیر بعد وہ نشہ کے اثر سے سو گیا صبح ہوش آنے پر ساری بات کا ادراک ہوا۔

شوہر کا کہنا ہے کہ اس نے طلاق نشہ کے زیر اثر دی ہے ورنہ اس کی بیوی اس کی خالہ زاد اور چچا زاد دونوں ہے، خاندان کی وجہ سے وہ طلاق دینے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔ شوہر کا کہنا ہے کہ ہیروئن کے نشہ میں آدمی جلد ہی بے سدھ ہو کر سو جاتا ہے، تھوڑ پھوڑ ، مارپیٹ وغیرہ شراب کے نشہ میں کرتا ہے، ہیروئن کے نشہ میں نہیں کرتا۔

طلاقنامہ کے الفاظ: میں ***اپنے پورے ہوش و حواس میں*** ولد *** کو طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں اور میں بچے بھی اسی کے حوالے کرتا ہوں اور بچوں کا کوئی ذمہ دار نہیں ہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگرچہ طلاق مستبین مرسوم ہے جو عام حالات میں واقع ہوتی ہے، لیکن چونکہ میاں بیوی دونوں اس کے دعویدار ہیں کہ شوہر نے ہیرؤن (تیز قسم کی افیم) کے زیر اثر طلاق لکھی۔ اگر واقع ایسے ہی ہے تو طلاق نہ ہوئی۔ لیکن عورت کو اپنے اوپر حماقت کو سوار نہ کرنا چاہیے، خود ہی طلاق کا مطالبہ کرے اور خود ہی صدمہ اٹھائے۔ یہ باتیں اپنی عقل سے کرنے کی نہیں ہیں کسی وقت میں طلاق ہو بھی سکتی ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved