- فتوی نمبر: 3-137
- تاریخ: 28 فروری 2010
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
میرے والد صاحب کا انتقال 4 فروری 2010 کو ہوا ہے۔ ان کی دو بیویاں تھیں۔ پہلی بیوی کا انتقال 1992 کو ہو چکا ہے۔ والد صاحب انہیں طلاق دینے لگے تھے مگر ان کی علیحدگی پر رضا مند ہوئے اور انہیں علیحدہ کر دیا تھا، مگر طلاق نہیں دی تھی۔ ان سے دو بیٹے ہیں جو اب شادی شدہ ہیں اور علیحدہ رہتے ہیں۔
جبکہ دوسری بیوی ( میری والدہ ) جو کہ حیات ہیں اس سےایک بیٹا اور ایک بیٹی ہے۔ بیٹی شادی شدہ ہے۔موجودہ گھر جس میں میری والدہ اور میں رہتا ہوں والد صاحب نے والدہ کے نام کر دیا تھا، مگر زبانی طور پر یہ اقرار لیا تھا، میرے مرنے کے بعد اس گھر کو فروخت جب بھی کیا جائے گا اس میں پہلی اولاد کا حصہ ہوگا اور میری والدہ نے زبانی طور پر اقرار کیا تھا، اور والد صاحب زندگی بھر اسی مکان میں رہتے رہے۔
ایک ذاتی گاڑی ہے جو والدہ کے نام ہے، ذاتی گاڑی کا پس منظر یہ ہے کہ والد صاحب جب واپڈا میں تھے تو واپڈا کی جانب سے کم قیمت پلاٹوں کی سکیم شروع ہوئی تو والد صاحب نے اپنی رقم سے پلاٹ لے لیا جو کہ والدہ کے نام تھا۔ آگے وہی پلاٹ بیچ کر گاڑی، گھر کا سامان اور مزید دو پلاٹ لیے جو ان ہی کے نام ہیں۔
واپڈ اور آرمی سے پینشن ملتی ہے جو والدہ کے نام ہوتی ہے۔ اس روشنی میں یہ پوچھنا ہے:
1۔ کیا گاڑی و پلاٹ ترکے میں شامل ہوں گے یا والدہ کے ہی ہوں گے؟
2۔ اب پینشن والدہ کی ہی ہوگی یا وہ بھی ترکے میں شمار ہو گی؟
3۔ اس گھر میں ہم دونوں یا ان میں سے ایک بیٹے کو ساتھ نہیں رکھ سکتے، کیا والدین کے اقرار کی وجہ سے گھر میں ان کا حصہ ہوگا؟ کیا ان کو ساتھ رکھنے کے ہم شرعی طور پر پابند ہیں یا نہیں؟ یاد رہے کہ فی الحال ہم موجودہ گھر بیچ نہیں سکتے۔
4۔ انتقال سے قبل والد صاحب نےکھانے کی چیزیں خریدی تھیں، ا ن میں اکثر ختم ہوچکی ہیں۔ کیا سب ورثاء کو اطلاع کرنا ضروری ہے یا صرف توبہ سے معاملہ حال ہوسکتا ہے؟
5۔ وفات کے بعد والد صاحب کی رقم گھر کے بل ادا کیے تھے۔ ان کا کیا حکم ہے؟
6۔ دو عدد چار پائی والد صاحب نےگھر میں کام کرنے والی اماں کو کہا تھا کہ تم ان کو لےجانا اب آیا وہ چار پائیاں ہم ان کو دے سکتےہیں یا نہیں؟
7۔ والد صاحب نے والدہ سےچند لاکھ روپے ادھار لیے تھے، اور زبانی طور پر اقرار کیا تھا کہ میں اس کو واپس کر دوں گا، کیا اب میری والدہ والد صاحب کے بنک اکاؤنٹ سے وہ رقم وصول کر سکتی ہیں یا نہیں؟
8۔ دو عدد ٹی، وی گانے وغیرہ کی کیسٹیں وغیرہ کیا میں دوسرے ورثاء کی اجازت کے بغیر توڑ سکتا ہوں یا وہ بھی ترکہ میں شمار ہوگی؟
9۔ نیز ترکہ کی تقسیم کی صورت کیا ہوگی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
آپ سوالات کےجوابات ذیل میں نمبر وار ہیں:
1۔ مکان والد صاحب ہی کی ملکیت میں ہے اس لیے اس میں میراث جاری ہوگی۔ کیونکہ خاوند نے ہبہ کرنے کے بعد باقاعدہ قبضہ نہیں کروایا۔
2۔گاڑی اور دو پلاٹ والدہ کی ملکیت ہیں وہ ترکے میں شامل نہیں۔ باقی رہی پینشن تو اس کے بارے میں جو سرکاری ضابطہ ہو وہ مراد ہوگا۔
3۔ دوسرے دو بھائی اگر فوری مطالبہ کریں تو ان کاحصہ دینا ہوگا، چاہے مکان تقسیم کرکے یا بیچ کر یا اپنے پاس سے رقم دے کر۔
4،5۔ دیگر ورثاء کو اطلاع دیں اگر وہ بخوشی قبول کرلیں تو درست ہے۔
6۔ یہ چارپایاں اصلاً تو میراث میں شامل ہیں کیونکہ اس عورت نے ہبہ ہونے کے بعد ان کو اپنے قبضےمیں نہیں لیا۔ البتہ اگر ورثاء والد کی خوشی کے لیے اس کو دے دیں تو درست ہے۔
7۔ والدہ اپنا قرضہ وصول کرسکتی ہیں۔
8۔ آڈیو کیسٹس کو صاف کر دیں اور ٹی وی کو ویسے ہی رہنے دیں۔
9۔ تقسیم ترکہ:
جو چیزیں ترکہ میں شامل ہونگی ان کو ورثاء میں اس طرح سے تقسیم کیا جائے گا، کہ کل ترکے کو آٹھ حصوں میں تقسیم کیا جائے اس سے آٹھواں حصہ بیوی کا اور باقی سات حصوں میں سے دو دو حصے بیٹوں کو جبکہ ایک حصہ بیٹی کا ہوگا۔ صورت تقسیم یہ ہے :
8
بیوی 3 بیٹے بیٹی
1 6 1
1 2+2+2 1 فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved