• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ہبہ کی ہوئی زمین کے متعلق سوال

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

صورت مسئلہ یہ ہے کہ ایک صاحب نے اپنی زرعی زمیں کا ایک قطعہ اپنی بیوی کو دے دیا اور قانونی تقاضے پورے کرکےمکمل طور پر نام بھی لگادیا۔بیوی کو دینے کی کوئی خاص وجہ نہیں تھی (یعنی جیسے ٹيکس سے بچنا یا کسی اور وارث وغیرہ کو محروم کرنا ،ایسا کچھ نہیں تھا، بلکہ ظاہرا یہی وجہ تھی کہ میاں بیوی کے کوئی اولاد نہ تھی) تو بیوی کے نام کچھ زمین منتقل کردی اور فیملی میں یہ بات سب کو معلوم تھی کہ یہ قطعہ اب انکی بیوی کا ملکیتی ہے،چونکہ کوئی اولاد نہ تھی تو اس زمین سے متعلقہ تمام معاملات کو ان خاتون کے  شوہر ہی دیکھتے تھے۔

کچھ عرصہ بعد میاں نے بیوی سے کہا کہ وہ قطعہ مجھے واپس دے دو ،چنانچہ بیوی نے وہ شوہر کے نام ہبہ کردی اورہبہ کے قانونی کاغذ بھی بن گئے،بیوی نے اپنے کئی اعزہ و اقارب کے سامنے اس بات کا اقرار کیا کہ میں وہ زمین نہیں دینا چاہتی تھی، مگر نہ چاہنے کے باوجود دے دی ہے۔

شوہر کو بادل نخواستہ دینے میں کیا دباؤ تھا، اس حوالے سے انہوں کوئی بات نہیں کہی تھی، اس لئے یہ معلوم نہیں۔ صورت اسی طرح تھی کہ کچھ عرصہ بعد پہلے بیوی کا انتقال ہوگیا اور پھر اس کے مزید کچھ عرصہ بعد شوہر کابھی انتقال ہوگیا۔اب فی الحال اس زمین پر شوہر کے بھتیجے کا قبضہ ہے۔

سوال یہ ہے کہ (1)کیا شرعا یہ ہبہ ہوگیا یا نہیں؟(2)بیوی کے بھائی اس میں حقدارہیں یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔2۔مذکور صورت میں بیوی کی طرف سے زمین کاہبہ ہونے کےبعد اس زمین کاانتقال بھی شوہر کے نام ہوچکا ہے جیسا کہ لف شدہ سرکار ی کاغذات سے معلوم ہوتا ہے ،لہذا یہ ہبہ شوہر کے حق میں ثابت ہوچکا ہے اوربیوی کےبھائی کااس میں کچھ حق نہیں۔باقی رہی یہ بات کہ بیوی نے شوہر کویہ زمین بادل نخواستہ دی تھی جبکہ اس پر کوئی دباؤ(اکراہ)نہیں تھا تو اس کا کوئی اعتبار نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved