• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ہبہ کا ایک مسئلہ

استفتاء

گزارش ہے کہ میں ایک معاملہ میں شرعی راہنمائی لینا چاہتا ہوں:

میرے نام ایک گھر ہے جو کہ میری والدہ نے اپنی زندگی میں انتقال سے دو سال  قبل زمانۂ صحت میں میرے نام ہبہ کردیا تھا یہ گھر  میرے  والد نے لیکر دیا تھا جس کے سلسلے میں میری والدہ کا مؤقف یہ تھا کہ یہ گھر مجھے مہر میں میرے شوہر نے دیا ہے۔ گھر جون 2007 میں میرے نام ہبہ ہوا تھا۔ والدہ کا انتقال دسمبر 2009 میں ہوا۔ والد کا انتقال دسمبر 2011 میں ہوا۔ ہبہ کا پورا خرچہ میں نے خود ادا کیا، جس کی مالیت 21 لاکھ تھی، ہبہ کے وقت کسی نے کوئی اعتراض نہیں کیا ،میری تین بہنیں ہیں گھر کے تمام ٹیکس میں ادا کرتا ہوں، اب جب کہ انتقال کو دس سال کا عرصہ گزر گیا ہے تو بہنوں کا مؤقف آیا ہے کہ اس میں ہمارا حصہ بھی ہے، جبکہ والدین نے مجھ سے کسی طرح کا ذکر نہیں کیا تھا۔ میرا مؤقف ہے کہ اگر سب لوگوں کو دینا ہی مقصود ہوتا تو ہبہ کرنے کی کیا ضرورت تھی؟ یاپھر سب اولاد کے نام کردیتے یا پھر اسی طرح رہنے دیتے انتقال کے بعد خود ہی بذریعہ عدالت سب کے نام چلی جاتی۔ مزید  یہ کہ اس ہبہ کے بعد  والدین کراچی چلے گئے تھےاورکچھ عرصہ بعد واپس آگئے تھے میں اس سلسلے میں شرعی راہنمائی لینا چاہتا ہوں کہ اس گھر میں کس کا حق ہے؟ اور بہنوں کا حصہ بنتا ہے یا نہیں؟

تنقیح: جس وقت والدہ نے یہ گھر مجھے دیا میں اسوقت  اسی گھر میں رہتا تھا اور اس گھرکے علاوہ والدہ کی ملکیت میں زیور بھی تھا ان کی وفات کے بعد میں نے زیور کی قیمت لگوا کر اس میں بہنوں کا جو حصہ بنتا تھا وہ ان کو دے دیاتھا ۔

وضاحت:ہبہ کے خرچہ سے کیا مراد ہے؟اتنی بڑی رقم کہاں لگی؟نام کروانے میں یا یہ گھر کی  قیمت ہے؟

جواب وضاحت:سرکاری خرچہ جات ،رجسٹری وغیرہ میں یہ خرچہ آیا ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعتا یہ گھر آپ کی والدہ نے  اپنی زندگی میں آپ کے نام ہبہ کرکے قبضہ دے دیا تھا تواب  یہ مکان آپ کی ذاتی ملکیت ہے ،لہذا دیگر ورثاء کا اس مکان میں کوئی حق نہیں ہے۔

حاشیہ ابن عابدین (8/572)میں ہے:

(و) تصح (بقبض بلا إذن في المجلس) فإنه هنا كالقبول فاختص بالمجلس (وبعده به) أي بعد المجلس بالإذن، وفي المحيط لو كان أمره بالقبض حين وهبه لا يتقيد بالمجلس ويجوز القبض بعده (والتمكن من القبض كالقبض فلو وهب لرجل ثيابا في صندوق مقفل ودفع إليه الصندوق لم يكن قبضا) لعدم تمكنه من القبض (وإن مفتوحا كان قبضا لتمكنه منه) فإنه كالتخلية في البيع اختيار وفي الدرر والمختار صحته بالتخلية في صحيح الهبة لا فاسدها وفي النتف ثلاثة عشر عقدا لا تصح بلا قبض (ولو نهاه) عن القبض (لم يصح) قبضه (مطلقا) ولو في المجلس؛ لأن الصريح أقوى من الدلالة

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved