• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حفاظتی کیمروں کی حیثیت

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ہذا کے بارے میں کہ فی زماننا ’’حفاظتی کیمروں  (CCTV)‘‘ کے استعمال کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ ہماری مراد یہ ہے کہ جو علماء ڈیجیٹل تصویر کو ’’تصویر‘‘ قرار دیتے ہیں _و هو الحق_ ان کے نزدیک ان کیمروں کا کیا حکم ہے؟

مانعین جواز بعض دفاتر، کارخانوں، تعلیمی اداروں، مساجد وغیرہ میں حاجات الناس (حفاظت و نگرانی وغیرہ) کی وجہ سے گنجائش کے قائل ہیں۔ (اور یہ امر بھی پوری طرح مشاہد ہے کہ جن جن مقامات میں کیمرے لگائے گئے وہاں کے افراد پوری احتیاط سے کام کرتے ہیں)، یہ قول عند البعض جلب منفعت یا عدم درجہ اضطرار، یا کفایت بوجہ آخر کی بناء پر محل نظر و نقد ہے، لیکن اگر گنجائش کے قائل نہ ہوں تو ایک درجہ حرج بھی ہے، کما هو المتبادر في هذه الأماكن.

ضرورت سوال یہ ہے کہ مسئلہ ہذا اپنی قیودات، شرط و محتزات کے ساتھ منقح ہو جائے تاکہ حرمت تصویر مبنی یہ مسئلہ صحیح طور پر متفرع ہو جائے، ورنہ گنجائش کے مبنیٰ مقدمات اس قدر عام ہیں کہ دعویٰ حرمت وغیر منحصر گنجائش میں بالکل فقہی مناسبت نہیں، البتہ ’’حرج عام‘‘  کا دفع اپنی حدود کے ساتھ شرعاً مطلوب ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حفاظتی کیمروں کے استعمال کی قانونی حکومتی مجبوری ہو تو ان کو استعمال کر سکتے ہیں۔ از خود لگانا جائز نہیں۔ جیسے حکومتی قانون کی مجبوری کی وجہ سے شناختی کارڈ یا پاسپورٹ کی تصویر بنوانے کی اجازت ہے۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved