• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حیلہ اسقاط

استفتاء

ہمارے علاقےمیں جب کسی شخص کا انتقال ہوتا ہے تو لواحقین وہ اس متوفی کے جنازے سے پہلے یا بعد میں پیسے تقسیم کرتے ہیں اور یہ پیسوں کی تقسیم اکثر جنازوں پر ہوتی ہے خواہ مرنے والا شخص بے نمازی ہو یا نمازی، متقی پرہیز گار ہو، یا فاسق و فاجر۔ بعض لوگ وصیت بھی کر جاتے ہیں کہ تم نے اتنی اتنی رقم تقسیم کرنی ہے خواہ وہ مرنے والا متقی پرہیز گار نمازی ہی کیوں نہ ہو، اور ہمارے لوگ حیلۂ اسقاط اس کو کہتے ہیں۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ آیا یہ عمل حیلہ اسقاط میں آتا ہے یا نہیں؟ اگر حیلہ اسقاط نہیں ہے تو پھر کیا ہے؟ اور آیا کہ وہ پھر جائز ہے یا نہیں؟ اور اگر حیلہ اسقاط  ہے تو حیلہ اسقاط  کے بارے میں بتلا دیجیے کہ وہ کیا ہے؟ اور جائز بھی ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حیلہ اسقاط  ایسے شخص کے لیے تجویز کیا گیا تھا جو نماز روزے کا پابند ہو، لیکن کسی (بیماری وغیرہ کی) وجہ سے اس کی کچھ نمازیں رہ گئی ہوں، اور ترکے میں اتنی گنجائش نہ ہو کہ سب کا فدیہ ادا کیا جا سکے۔۔۔۔۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved