• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ہسپتال میں مریضوں کودوائیاں نہ ملنے کی صورت میں دوائیاںگھرلے کاکرمریضوں کودینے کی اجازت نہیں

استفتاء

میں بلوچستان کے دور دراز علاقے میں ایک سرکاری ہسپتال میں کمپاؤڈرہوں، سرکاری ہسپتال میں ڈاکٹر جو دوائیاں مریضوں کو لکھتے ہیں وہ دو قسم کی پرچیوں پر لکھتے ہیں، ایک سرکاری پرچی پر،ایک سادہ پرچی پر، میں سرکاری پرچی پر لکھی ہوئی دوائیاں ہی مریضوں کوہسپتال کے اندر دے سکتا ہوں سادہ پرچی پرلکھی ہوئی دوائیاں باوجودیکہ وہ ہسپتال میں موجود بھی ہوں میں مریضوں کو ازخود نہیں دے سکتا۔ سادہ پرچی پر لکھی دوائیاں مریضوں کو بازار سے خریدنی پڑتی ہیں(ہوسکتا ہے کہ ڈاکٹروں اور میڈیکل سٹوروالوں کی ملی بھگت کی وجہ سے ڈاکٹر ہسپتال میں دوائیاں ہونے کے باوجود سادہ پرچی پر لکھ دیتے ہوں۔ واللہ اعلم حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتا) میں اگر ہسپتال میں بیٹھ کر سادہ پرچی پر لکھی ہوئی دوائی مریضوں کو ازخود دے دوں تو دوسرے عملہ اور ڈاکٹروں کو پتہ لگ سکتا ہے لیکن اگر میں یہ دوائیاں گھر لے جاتا ہوں تو عملہ اور ڈاکٹر اعتراض نہیں کرتےکیونکہ یہاں نظام ایسا ہے کہ سرکاری چیز اپنے لئے جتنی مرضی اٹھا کر لے جاؤ یا کسی امیر اور وڈیرے کو بھر بھر کر دے دو اس پر کوئی اعتراض نہیں کرتا چاہے بعد میں ان کے پاس وہ دوائی ایکسپائر ہی ہو جائےتو میں چاہتا ہوں کہ یہاں سے دوائی اگرگھر لے جاؤں اور وہاں سے علاقے کے مریضوں کو دیتا ہوں تو کیا ایسا کر سکتا ہوں؟

نوٹ :میں یہ دوائیاں مریضوں کو بالکل مفت دونگا ان سے کوئی پیسے نہیں لونگا

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگرچہ یہ دوائیاں گھرلےجانے پر عملہ اور ڈاکٹر اعتراض نہیں کرتے لیکن چونکہ قانوناً اس کی اجازت نہیں لہذا آپ یہ دوائیاں گھر لے جاکر مریضوں کو دینے سے پرہیز کریں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved