• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

HP کا ملازم رکھتے وقت عقیدہ معلوم کرنا

استفتاء

HPملازم رکھتے وقت اس بات کا خیال کرتی ہے کہ ملازم عیسائی نہ ہو البتہ اگر اہل تشیع ہو تو اس کو رکھ لیتی ہے۔ HPکے ہاں ایک ملازم اہل تشیع بھی ہے۔

کیا HP کا ملازم رکھتے وقت عقیدہ معلوم کرنا ضروری ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

غیر مسلم کو بوقت ضرورت ملازم رکھنا جائز ہے تاہم بہتر یہ ہے کہ ترجیح مسلمان ملازم کو دی جائے لہٰذا HP کا ملازم رکھتے وقت عقیدہ معلوم کرنا مستحسن عمل ہے۔

(۱)            جواھر الفقہ (۵/۳۵۱) غیر مسلموں کے ساتھ معاملات میں ہے:

لا بأس بأن یکون بین المسلم والذ می معاملة إذا کان مما لابدّ منہ کذا فی السراجیة۔

… اصل مذہب اور تعلیم شریعت، معاملات کفار و مشرکین کے بارے میں یہ ہے کہ بوقت ضرورت ان کے ساتھ معاملات خرید و فروخت شرکت، ملازمت اور تجارت جائز ہے اور ان کے ہاتھوں اور برتنوں کی چیزوں کا کھانا بھی بوقت ضرورت جائز ہے… اور اس کے جواز کے لیے چند شرائط ہیں اگر وہ شرطیں پائی جائیں تو یہ معاملات جائز بلا کراہت ہیں ورنہ مکروہ و ناجائز…

۱۔ بلاضرورت مسلمانوں کو چھوڑ کر کفارو مشرکین کے ساتھ معاملات نہ کیے جائیں…

۲۔ کفار و مشرکین کے ساتھ اس طرح معاملات نہ کیے جائیں جس سے مسلمانوں کی ذلت ظاہر ہو۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved