- فتوی نمبر: 19-310
- تاریخ: 24 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > کمپنی و بینک
استفتاء
HP کی طرف سے ملازمین کا اضافی وقت مہینے میں ایک مرتبہ لیا جاتا ہے۔ اس کی صورت یہ ہوتی ہے کہ HPکے گودام میں ریٹیلرز سے واپس لیے ہوئے مال کی تعداد زیادہ ہو جاتی ہے اور گودام بھر جاتا ہے۔ تو HPملازمین کے ذریعے اس گودام کو ہر مہینے خالی کرواتی ہے۔ جس کی وجہ سے ملازمین کا اضافی وقت لیا جاتا ہے۔ اور اس کا انہیں معاوضہ نہیں دیا جاتا بلکہ ان کو پہلے سے بتا دیا جاتا ہے کہ اس کا معاوضہ نہیں دیا جائے گا۔
کیا HP کا مذکورہ صورت میں اوور ٹائم کے پیسے نہ دینا شرعاًدرست ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اوور ٹائم کے پیسے نہ دینا شرعاً درست نہیں۔ نیز پہلے سے بتا دینے سے کہ اس کا معاوضہ نہیں دیا جائے گا یہ لازم نہیں آتا کہ ملازمین اپنی دلی رضا مندی سے یہ کام کر رہے ہیں پیسہ آتا کس کو اچھا نہیں لگتا لہٰذا HP کو اوور ٹائم کے پیسے دینے چاہئیں اور اوور ٹائم کے پیسے دینے میں جو حکومتی قانون ہے اس کی بھی پابندی کرنی چاہئے۔
(۱) شرح المجلۃ (۱/۵۵۹) (المادۃ: ۱۰۰۶) میں ہے:
لايعتبر البيع الذي وقع بالأکراه المعتبر ولا الشراء ولا الإيجار…… ملجأ کان الاکراه أو غير ملجئي۔
(۲) شرح المجلۃ (۱/۳۵، المادۃ: ۴۴۸) میں ہے:
يشترط في صحة الإجارة رضي العاقدين۔
(۳) شرح المجلۃ (۱/۳۵، المادۃ: ۳۸) میں ہے:
ومنه مالواستعان برجل في سوق لبيع متاعه فبعد البيع طالبه الرجل بأجرته فينظر إلي تعامل أهل السوق، فإن کانت العادة أن يعمل مثل هذا العمل بالأجرة فله أجر مثله وإلا فلا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved