- فتوی نمبر: 23-120
- تاریخ: 29 اپریل 2024
- عنوانات: مالی معاملات > سود
استفتاء
آجکل اکثر بینک گھر کے لیے قرضہ فراہم کر رہے ہیں جس میں میزان بینک بھی شامل ہے (یعنی حکومت کی طرف سے جو اسکیم چل رہی ہے وہ مراد ہے) تو معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ قرضہ لینا شرعاً جائزہے یا نہیں؟ ، برائے مہربانی آگاہ کیجئے، اللہ تعالیٰ آپ کو خوب جزائے خیر عطا فرمائے اور ہمیں دونوں جہاں کی عافیت عطا فرمائے۔
وضاحت مطلوب ہے کہ: گھر لینے کی کوئی واقعی ضرورت ہے یا ویسے ہی لینا چاہتے ہیں؟
جواب وضاحت: ضرورت ہے کافی ٹائم سے رینٹ پہ رہ رہے ہیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ہماری معلومات کے مطابق حکومت کی اپنا گھر بنانے کے لیے جو اسکیم چل رہی ہے اس کے لیے کنوینشنل اور اسلامی دونوں طرح کے بینکوں سے فائدہ اُٹھایا جاسکتا ہے البتہ کنوینشنل بینک صرف قرض دیتے ہیں جس پر بعد میں سود وصول کیا جاتا ہے لہٰذا ان سے قرضہ لینا ناجائز ہے اور اسلامی بینک (مثلاً میزان بینک) قرض نہیں دیتے بلکہ ان کا مکمل ایک طریقہ کار (شرکت متناقصہ) ہے جس میں سود تو نہیں ہے لیکن تکافل ہوتا ہے جو ہماری تحقیق کے مطابق جائز نہیں پھر بھی چونکہ مکان انسان کی بنیادی ضروریات میں داخل ہے اس لیے اور کوئی ذریعہ نہ ہو تو اپنی ضرورت کا مکان بنوانے کے لیے اسلامی بینکوں کے ذریعے مذکورہ اسکیم سے فائدہ اُٹھایا جاسکتا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved