- فتوی نمبر: 22-304
- تاریخ: 10 مئی 2024
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
مروجہ صحت کارڈ جو حکومت کی طرف سے دیا جارہا ہے کیا یہ جائز ہے؟ایک ایسا بندہ جو زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے،مستحق بھی ہے لاعلاج امراض میں مبتلا ہے علاج کی کوئی متبادل سہولت بھی نہیں ۔کیا وہ حکومت کی طرف سے دی گئی اس سہولت کا فائدہ لے سکتا ہے؟
وضاحت مطلوب:(الف) کیامذکورہ ہیلتھ کارڈ کےحامل کو اس کارڈ کوحاصل کرنے کے وقت یابعد میں کوئی رقم اداکرنی پڑتی ہے یانہیں ؟(ب) اس کارڈ کاانشورنس پربیم کون اداکرتاہے حامل کارڈ یاحکومت ؟(ج) اس سہولت کو حاصل کرنے کےلیے کیاحامل کارڈ کوانشورنس کمپنی کے ساتھ کوئی معاہدہ کرناپڑتا ہے ؟(د) اگر حامل کارڈ کوکسی فارم پر دستخط کرنے پڑتے ہوں تو اس کی کاپی درکار ہے ۔ا ور اگر کوئی معاہدہ کرنا پڑتاہو تو اس کی بھی کاپی درکار ہے ۔
جواب وضاحت:(الف) نہیں(ب) حکومت(ج) نہیں تمام معاملات گورنمنٹ سے طے ہیں ۔(د) کسی فارم پر دستخط نہیں کرنےپڑتے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ہماری تحقیق کے مطابق مذکورہ کارڈ کے قواعد وضوابط اوراس کے استعمال میں کوئی ایسا معاملہ نہیں جس کی وجہ سے اس کارڈ کا استعمال ناجائز ہو لہذا اس کارڈ کا استعمال جائز ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved