- فتوی نمبر: 13-400
- تاریخ: 18 مئی 2019
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک صاحب کا انتقال ہو گیا ہے ،اس نے ورثاء میں ایک بیوی ایک بیٹی چاربھائی اور ایک بہن چھوڑیں ہیں جبکہ والدین پہلے فوت ہوچکے ہیں ۔ترکہ کی تفصیل یہ ہے کہ ایک عدد پلاٹ ،ایک مہران گاڑی ،اور کچھ بینک بلنس ہے ،نیز مذکورہ شخص قبل الموت پی آئی اے میں ملازمت کرتا تھا ۔ملازمت کے آغاز میں ادارے نے مذکورہ شخص سے ایک عہد لیاتھا جو کہ تقریبا آج کل تمام اداروں میں ہوتا ہے کہ مرنے کے بعد ان کو کچھ رقم ملتی ہے پرائویذنٹ فنڈ، انشورنس اور ڈیتھ انشورنس کی مد سے اورپینشن بھی ملتی ہے۔تو کیا اس کے ان واجبات میںسے بھی باقی ورثاء کو حصہ ملے گا؟
وضاحت مطلوب ہے:
مذکورہ ورثاء میں سے موت کے وقت ان کے زیر کفالت کو ن کون تھا ؟
جواب وضاحت:
بیوی اور بیٹی
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
پینشن کی رقم میت کے زیر کفالت افراد میں برابر تقسیم ہو گی۔باقی پراویڈنٹ فنڈ،انشورنس،ڈیتھ انشورنس (لائف انشورنس) ان تمام کی رقم میں وراثت جاری ہو گی ۔کل مال کے بہتر (72)حصے بنیں گے ۔بیوی کو نو(9)حصے ،بیٹی کو چھتیس (36) حصے ،ہر بھائی کو چھ(6)حصے ،بہن کو تین(3)حصے ملیں گے۔طریقہ تقسیم درج ذیل ہے:
8×9=72
بیوی —————– بیٹی ——————چاربھائی ——————— بہن
1/8————————— ½ ———————– عصبہ
1×9 4×9 3×9
9 36 27
9 —————-36——————- فی بھائی6————– 3
نوٹ: جتنی رقم انشورنس کی مد میں ملازم کی تنخواہ سے کٹی ہے اتنی مقدار میں تو وراثت جاری ہو گی ،باقی کو بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کرنا ہو گا۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved