- فتوی نمبر: 2-151
- تاریخ: 12 نومبر 2008
- عنوانات: حظر و اباحت > متفرقات حظر و اباحت
استفتاء
میری بیوی کا بھائی بری صحبت میں پڑکر ہم جنس پرستی کی لعنت میں مبتلا ہوگیا۔ ایک طویل مدت تک میری بیوی اور اس کے والدین کے سمجھانے کے باوجودہ وہ اس برے فعل کو ترک کرنے پر آمادہ نہیں ہے۔ ایسی صورت حال میں
1۔کیا اس سے (یعنی بھائی سے)قطع تعلقی اختیار کرنا جائز ہے کہ ناجائز؟ اگر جائز ہے تو کیوں؟
2۔کیا اس سے (یعنی بھائی سے) قطع تعلقی اختیا ر کرنے والا شخص ظالم کہلائے گا؟ اگر نہیں تو کیوں؟
3۔میری بیوی سے اس کے والدین نے یہ قسم لی کہ وہ اپنے بھائی کےساتھ قطع تعلقی اختیار نہیں کرے گی۔ تو کیا میری بیوی پر اس قسم کی پابندی لاز م ہے یا نہیں؟ اگر نہیں تو کیوں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اس فعل کی وجہ سے اس سے قطع تعلقی اختیار کرناجائز ہے۔
ولا يجوز فوقها إلا إذا كان الهجر ان في حق من حقوق الله تعالیٰ فيجوز فوق ذلك ،وفي النهاية يريد به الهجر ضد الوصل،يعني فيما يكون بين المسلمين من عتب وموجدة أو تقصير يقع في حقوق العشرة والصحبة دون ماكان في جانب الدين۔(مرقات ص:758ج8)
2۔اس فعل کی وجہ سے اس سے قطع تعلقی اختیار کرنے والا ظالم نہیں کہلائے گا۔ کیونکہ شریعت نے اس کی اجازت دی ہے۔
3۔آپ کی بیوی کے لیے جائز ہے کہ قسم توڑکر کفارہ دے دیں۔
عن عبدالرحمٰن بن سمرة قال قال رسول الله ﷺ : يا عبدالرحمٰن إذا حلفت علی يمين فرأيت غيرها خيراً منها فأت الذي هو كير وكفر بيمينك۔
حضرت عبدالرحمٰن بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں۔ کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اے عبدالرحمٰن جب تم کسی بات پر قسم کھا بیٹھو،پھر دیکھوکہ دوسری بات بہتر ہے تو اس کو کرو ، اور اپنی قسم کا کفارہ دے دو۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved