• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حقوق کے ادا نہ کرنے کی وجہ سے نکاح نہیں ٹوٹتا

استفتاء

میرانام*** ہے اور میراتعلق ***سے ہے۔جو انسانی حقوق کے لیے کام کررہے ہیں ۔ میرے پاس ایک  درخواست آئی ہے جس میں ایک لڑکی جو کہ یتیم ہے اس کی شادی علاقہ***میں ہوئی ہے ، اس کی شادی کو چھ سال ہوچکے ہیں اس کے شوہر کا نام***ولد*** ہے ، کرائے کا گھر ہے اور اپنی بیوی کو جو کے ایک بیٹے کی ماں ہے ہفتے میں ایک دن 100 روپے دیتاہے۔ بقایا اس لڑکی کا ساراخرچہ ا س کی خالہ زاد بہن اٹھاتی ہے جو کسی کے رحم وکرم پر ہے۔ یہ شخص جو پہلے بھی کئی مرتبہ اپنے ماں باپ کو اطلاع اور بیوی بچوں کو اطلاع  اور اخراجات دیئے بغیر چار مہینے کے لیے بھاگ گیا ہے۔ اس سال بھی*** نے گھر میں دعا کا کہہ کر چار مہینے  کے لیے بغیر اطلاع دیے اور موبائل جو کہ اس کے سسرال والوں نے لے کردیاتھا وہ بھی بیچ کر اپنے وہ دوست جو دعاپرآئے تھے انہیں بتاکر چلاگیاہے۔

میری درخواست میں لڑکی کے گھر والوں  نے پوچھا ہے کہ اس طرح نکاح برقرار ہے جو شخص اپنی بیوی بچوں ،ماں باپ کے حقوق پورے نہیں کرتا اور اپنی ذمہ داری کو قبول نہیں کرتا کیایہ جائز ہے یا ناجائز ہے؟ میں نے اپنے کالم میں اس کا ذکر آپ کے فتویٰ کے بغیر ٹھیک نہیں سمجھا اس لیے آپ  کو یہ خط لکھ  رہا ہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

۱۔ نکاح برقرار ہے۔

۲۔جو حقوق واجب ہیں ان کو پورا ادا کرناضروری ہے ، اسی طرح چارمہینے کے لیے جانا ہو تو اتنی مدت کا خرچہ دے کر جانا ضروری اور واجب ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved