• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حرمت مصاہرت کی ایک صورت

استفتاء

گذارش ہے کہ میری حقیقی بیٹی سے حقیقی باپ نے دو دفعہ بُرائی کی جس کی تفصیل  یہ ہے:

1۔گاڑی میں آتے ہوئے شلوار اُتار کر نیچے شرمگاہ کوچوما زبان لگائی۔

2۔بچی کو صوفے پرلیٹا کر شلوار اتار کر اپنا جسم عضو لگا کرکے شرمگاہ پر تقریباً دو منٹ تک رگڑتا رہا لیکن شرمگاہ کوکھولا نہیں کنوارہ پن محفوظ رہا اور فون (Phone) آگیا تو کھڑے ہو کر اپنا جسم (نفس) ٹشو کے ساتھ صاف کیا، میں والدہ تحقیق سے کہتی ہوں کہ شرمگاہ کے اندر کچھ بھی نہیں داخل ہوا۔

شراب بھی پیتا ہے اور پراپرٹی کا کام کرتاہے، میل جو ل غلط لوگوں سے ہے۔ عمرہ بھی کیا ہے اور معافی بھی مانگی۔شریعت محمد مصطفیٰﷺ کے مطابق اس بارے میں کیا حکم ہے؟ ہم اکٹھے رہ سکتے ہیں یا نہیں؟ اور بچی کو کیا حکم ہے؟ میرے چار بچے ہیں،ایک بیٹا اور تین بیٹیاں اگر خدانخواستہ علیحدگی ہوجاتی ہے تو کتنی حد تک باپ بچوں کی کفالت کرسکتا ہے ان کی شادیوں پر ان کے سوا کوئی کمانے والا نہیں ہے۔

مفتی صاحب گذارش ہے کہ کوئی حل نکل سکتا ہے تو نکالیں ہم علیحدہ نہ ہوں غلطی کااحساس کرکے توبہ کرکے رہتے رہیں۔

تنقیح: بچی اس وقت بارہ سال کی تھی اور بالغ تھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں فقہ حنفی کے عام ضابطہ کی رو سے حرمت مصاہرت ثابت ہوچکی ہے اور بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے جس کی وجہ سے بیوی کا شوہر کے ساتھ رہنا جائز نہیں، البتہ بدلے حالات کے پیشِ نظر بعض اہل علم حضرات کے نزدیک مذکورہ صورت میں حرمت ثابت نہیں ہوئی اور بیوی شوہر پر حرام نہیں ہوئی لہٰذا میاں بیوی اکٹھے رہ سکتے ہیں۔ مزید تفصیل کے لیے دیکھیں کتاب: ’’فقہ اسلامی‘‘ از ڈاکٹر مفتی عبد الواحد صاحب رحمۃ اللہ علیہ۔

نیز مذکورہ صورت میں بچی والد  کے قریب نہ رہے تاکہ ایسی نوبت دوبارہ نہ آئے۔

در مختار مع رد المحتار (4/114) میں ہے:

 (و) حرم أيضا بالصهرية (أصل مزنيته) أراد بالزنى الوطئ الحرام (و) أصل (‌ممسوسته بشهوة) ولو لشعر على الرأس بحائل لا يمنع الحرارة (وأصل ماسته وناظرة إلى ذكره والمنظور إلى فرجها) المدور (الداخل) ولو نظره من زجاج أو ماء هي فيه (وفروعهن) مطلقا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved