• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حرمت رضاعت کی ایک میراث کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

محترم مفتی صاحب !میرا اپنےخالد ماموں کی بیٹی سے رشتہ ہوسکتا ہے؟اگرچہ میرے تین بڑے بھائی بہن اور ایک مجھ سے چھوٹا بھائی  بچپن میں میری نانی اماں (میری ماں کی ماں )کا دودھ پی چکے ہیں اگرچہ نہ میں نے نانی کا دودھ پیاہے اور نہ میرے خالد ماموں نے میری ماں کادودھ پیا ہے ۔کیا میرا رشتہ خالدماموں کی بیٹی سے ہوسکتاہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں جب نہ آپ نے اپنی نانی کا دودھ پیا ہے اور نہ آپ کے ماموں نےآپ کی ماں کا دودھ پیا ہے تو آپ اپنے ماموں کی بیٹی سے نکاح کرسکتے ہیں۔آپ کے دیگر بہن بھائیوں نے آپ کی نانی کا دودھ پیا ہے تو اس سے آپ کے ماموں کی لڑکی سے آپ کے نکاح پر اثر نہ پڑے گا۔

فی الشامی:4/109

واما عمة عمة امه وخالة خالة ابیه فحلال کبنت عمه وعمته وخاله وخالته لقوله تعالی واحل لکم ما ورا ءذالکم ۔

وایضا فیه:4/393

(فیحرم منه)ای بسبه(مایحرم من النسب)

فتاوی حقانیہ(4/393)میں ہے:

سوال: میرے بڑے بھائی اور ایک بہن نے اپنی والدہ اور نانی کا دودھ پیا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ اگر ہم اپنے کسی بھائی کا نکاح اپنے ماموں یا خالہ کی لڑکی سے کرنا چاہیں تو وہ شریعت مقدسہ کی رو سے جائز ہے یا نہیں؟

جواب:جس بھائی اور بہن نے نانی کا دودھ پیا ہے اس کا نکاح ماموں اور خالہ کی اولاد سے حرام ہے اور جس بھائی اور بہن نے نانی کادودھ نہ پیا ہو تو اس کا نکاح خالہ اور ماموں کی اس اولاد سے درست ہو گا جس نے نہ نانی کا دودھ پیا ہو اور نہ اس بھائی اور بہن کی والدہ کا دودھ پیا ہو ۔

قال العلامة الحصکفی:فیحرم منه ای بسبه مایحرم من النسب الا ام اخیه واخته واخت ابنه وبنته وام عمه وعمته۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved