• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اعتکاف کی نیت سے مسجد میں ٹھہرنا

  • فتوی نمبر: 3-6
  • تاریخ: 31 اکتوبر 2009
  • عنوانات:

استفتاء

بڑے ادب سے التماس ہے کہ ناچیز نے آپ کو مسجد میں سونے اور ہوٹل کے طور پر استعمال  کرنے کے بارے میں فتوی کے لیے لکھا  تھا۔ آپ نے فتوی دینے کے بجائے اپنی رائے سے نوازا ہے۔ اس میں کہیں بھی قرآن وسنت کا حوالہ نہیں دیا  گیا۔

ان کو مسجد میں تبلیغ کرنے سے کسی نہیں روکا اور نہ ہی اس ضمن فتوی کا لکھا گیا ہے۔ تبلیغ ان کا حق ہے یہ دور دور سے آتے ہیں، صاحب حیثیت ہوتے ہیں۔ ہزاروں لاکھوں روپے خرچ کرکے  پاکستان بلکہ تمام دنیا میں جاتے ہیں۔ ان کے لیے ہوٹل یا  سرائے کا حصول معمولی بات ہے۔ اللہ تعالیٰ کی راہ میں لاکھوں خرچ کرتے ہیں۔ آپ نے مشورہ دیا ہے۔ کہ یہ اعتکاف کے نام  پر قیام کر سکتے ہیں۔ بہانہ بازی کرکے مسجد  میں قیام غیر اخلاقی اور غیر شرعی معلوم ہوتا ہے۔ اس لیے مساجد کے ساتھ حجرے تعمیر کیے جاتے تھے اور کیے جاتے ہیں۔ سرائیں تعمیر کی جاتیں تھیں، تاکہ اس میں ٹھہریں اور مساجد کا تقدس پامال نہ ہو۔

لہذا آپ سے التماس ہے کہ آپ قرآن وسنت کی روشنی میں فتویٰ صادر فرمائیں کہ مسجد میں قیام کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ تاکہ مسجد نا پاک ہونے سے محفوظ رہ سکے۔ ناچیز آپ کا ممنون ہوگا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہم نے آپ کو فتویٰ ہی لکھ کر دیا ہے اپنی رائے نہیں کیونکہ ہماری رائے کی کیا حیثیت ہوسکتی ہے؟

اعتکاف کی نیت  ایک شرعی چیز ہے بہانہ بازی نہیں ہے۔ چوبیس گھنٹے مسجد میں رہنا اور دینی اعمال میں لگنا اور دوسروں کے لیے دینی اعمال میں نمونہ بننا اس دور میں کیا یہ اچھی بات نہیں۔

اعتکاف بھی ایک دینی عمل ہے۔ اور یہ باتیں اتنی کھلی اور واضح  ہیں کہ کسی حوالہ کی ضرورت نہیں ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved