• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اعتکاف مسنون کی قضا

  • فتوی نمبر: 3-115
  • تاریخ: 19 مارچ 2010
  • عنوانات:

استفتاء

اعتکاف مسنون ٹوٹ جانے کی صورت میں ایک دن کی قضا سے کیا مرادہے؟

ایک دن کی قضا کے متعلق فتاویٰ میں تعارض پایاجاتاہے، جیساکہ "خیرالفتاویٰ” میں ایک دن کی قضا سے دن اور رات دونوں مراد ہیں۔ خیرالفتاویٰ کی عبارت ملاحظہ ہو:

"صورت مسئولہ میں ایک دن رات کی اعتکاف کی قضا ء کرلی جائے”۔(خیرالفتاویٰ، 4 / 127)

دوسری جگہ درج ہے:

"عبارت ہذا سے معلوم ہواکہ طرفین کے نزدیک ایک دن رات کی قضاء کرلے گا او ر اس دن روزہ بھی رکھے گا”۔(خیرالفتاویٰ،4 / 130)

جبکہ "احسن الفتاویٰ” میں ایک دن کی قضاء میں تفصیل کی گئی ہے کہ اگر رات میں اعتکاف فاسد ہواتو دن اور رات دونوں کی قضاء کریگا اور اگر دن کو اعتکاف فاسد ہواتو صرف دن کی قضاء کریگا، رات کی نہیں۔ ملاحظہ ہو:

” ایک دن کی قضاء میں رات دن دونوں کی واجب ہے یا صرف دن کی؟ اس سے متعلق صریح جزئیہ نظرسے نہیں گذرا قواعد سے یوں معلوم ہوتاہے  کہ اعتکاف دن میں فاسد ہواتو صرف دن کی قضاء واجب ہوگی صبح صاق سے قبل شروع کرکے غروب آفتاب تک اعتکاف کرے اور اگر رات میں اعتکاف فاسد ہوا تو رات دن دونوں کی قضاء واجب ہوگی”۔(احسن الفتاویٰ ،4 / 511)

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مسنون اعتکاف میں چونکہ رات کا اعتکاف بھی دن کے ساتھ شامل ہوتاہے ،بلکہ مسنون اعتکاف کی اصل بنیاد ہی شب قدر کو حاصل کرنا ہے ۔ غرض مسنون اعتکاف کی اکائی ایک دن رات کا مجموعہ ہے اس لیے جس دن اعتکاف ٹوٹا اس کی قضاء کے لیے پورے چوبیس گھنٹے کا اعتکاف کرنا ہوگا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved