• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ادارے کا کسی غیر مملوکہ زمین کو پارکنگ کے لیے کرایہ پر دینا

استفتاء

ادارہ ہذا میں اساتذہ وطلباء کی سواری کی پارکنگ کی مشکلات دور کرنے کے لیے ایک پارکنگ سٹینڈ پارکنگ والوں کو دیا جائے گا ۔اس جگہ میں طلباء ،اور اساتذہ کی سواریاں پارک کی جائیں گی اور ان سے ماہانہ یا روزانہ بنیادوں پر مناسب کرایہ وصول کیا جائے گا جو پارکنگ والوں کے پاس جائے گا ۔پارکنگ سے جوکرایہ ہو گا ان کی خدمت کا معاوضہ وہی ہو گا۔ادارہ پارکنگ والوں سے یہ معاہدہ کرنا چاہتا ہے کہ کوئی سواری کو نقصان ہوا یا چوری ہوئی تو پارکنگ سٹینڈوالے ذمہ دار ہو ں گے۔اسی طرح اس جگہ کی صفائی کی ذمہ داری بھی پارکنگ سٹینڈ والے کریں گے ۔اسی طرح اجتماعات کی صورت میں اور نمازیوں کی پارکنگ فری ہوگی ۔کیا مذکورہ بالا معاہد ہ کرنا شرعا جائز ہے ؟

وضاحت مطلوب ہے کہ :

ادارہ پارکنگ سٹینڈ کے لیے پارکنگ والوں کو جو جگہ دینا چاہتا ہے کیا وہ جگہ ادارے کی ملکیت میں ہے ؟

جواب وضاحت :

وہ جگہ ادارے کی ملکیت میں نہیں ہے ۔لیکن جیسے دوسرے اداروں کے سامنے جگہ ہو تی ہے  با ہر پارکنگ کے لیے ویسے ہی وہ جگہ ادارے کے سامنے ہے اور ادارے نے ہی اس جگہ ٹائلیں وغیرہ لگوائی ہیں ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

کوئی جگہ کرایہ پر دینے کے لیے ضروری ہے کہ و ہ کرایہ پر دینے والے کی ملکیت ہو ۔مذکورہ جگہ چونکہ ادارے کی ملکیت نہیں اس لیے اس جگہ پر موٹر سائیکل وغیرہ پارک کرنے پرجگہ کاکرایہ لینا جائز نہیں ۔البتہ یہ کیا جاسکتا ہے کہ پارکنگ والوں کویہا ںکھڑی ہونے والی سواریوں کی حفاظت کے لیے اجرت پر رکھا جائے اور جو شخص ان سے پرچی لے وہ اس کی فیس لے کر اس کی گاڑی کی حفاظت کریں اس صورت میں سواری کا کوئی نقصان ہوجائے یا سواری چوری ہو جائے تو پارکنگ والے اس کے ذمہ دار ہوں گے ۔اور جو پرچی نہ لے اس کو گاڑی کھڑی کرنے سے منع نہ کیا جائے لیکن اس کی ذمہ داری بھی ان پر نہ ہو ۔اور یہ تمام تفصیلات پارکنگ والوں کو واضح طور پر بتادی جائیں تاکہ کل کو کسی نزاع کی نوبت نہ آئے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved