• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ادارے میں چھٹیوں کا ضابطہ، چھٹی کے لیے ساتھی کی ذمہ داری لینے کی شرط

استفتاء

الف: ہمارے ملازمین کو سالانہ صرف عید پر چھٹی ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ چالیس چھٹیاں ہر شخص کرنے کا  استحقاق رکھتا ہے سال کے آخر پر اگر اس نے اس کو استعمال نہ کیا تو چھٹیاں اگلے سال منتقل نہیں کی جاتیں بلکہ ان کی نقد ادائیگی کر دی جاتی ہے۔ اسی طرح اگر کوئی اتوار کو آئے تو اسکو بھی چھٹی کے دن آنے کا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ نیز ٹیلی فون پر اچانک چھٹی نہیں دی جاتی۔

ب: چھٹی کے لیے ایک شرط یہ ہے کہ ساتھ والے ملازم کو اپنی جگہ کام کے لیے تیار کرنا ہوگا۔ اگر کوئی ذمہ داری لے لے اور پھر وقت پر نہ آئے تو  سزا کے طور پر اس کےپیسے یتیم خانہ میں جمع کروا کر اس کو رسید دیدیتے ہیں۔ اگر کوئی دوسرا شخص ذمہ داری نہ لے رہا ہو تو اس کو سمجھایا جاتا ہے کہ کل کو تمہیں بھی چھٹی کی ضرورت پڑے گی تو پھر تمہارا ساتھی تیار نہ ہوگا۔ اگر بغیر بتائے چھٹی کریں تو چھ چھٹیاں اس کے اکاؤنٹ سے کٹ جاتی  ہیں۔ کیا ہمارے یہ انتظامی ضوابط شرعا جائز ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

الف: یہ معاملات جائز ہیں۔

ب: یہ انتظامی ضوابط شرعاًدرست نہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved