• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عدت کی ابتدا پہلی طلاق سے ہوگی

استفتاء

مفتی صاحب میری بھانجی کواس کےشوہرنےطلاق کاپہلانوٹس بھجوادیاہےجس کامضمون یہ ہےکہ میں نے مسماۃ فلانہ کواپنی زوجیت سےالگ کرنےکافیصلہ کیاہےمیں فلانہ کوطلاق اول دیتاہوں،اس میں لکھاہےکہ ابھی مزیددو نوٹس آئینگے۔ویسےایک اورکاغذبھی ہےبیان حلفی کااس میں لکھاہےکہ شوہرنےطلاق دےدی ہے،پوچھنایہ تھاکہ میری بھانجی کی عدت کب سےشروع ہوگی جب باقی کےنوٹس آئینگےیاپہلےنوٹس پہ ہی عدت شروع ہوچکی ہے۔برائےمہربانی رہنمائی فرمائے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں عدت کی ابتداءپہلی طلاق سےہوگی۔

درمختارج5ص204میں ہے:

( ومبدأ العدة بعد الطلاق و ) بعد ( الموت ) على الفور ( وتنقضي العدة وإن جهلت ) المرأة ( بهما ) أي بالطلاق والموت لأنها أجل فلا يشترط العلم بمضيه سواء اعترف بالطلاق أو أنكر

عالمگیری ج1ص531میں ہے:

ابتداء العدة في الطلاق عقيب الطلاق وفي الوفاة عقيب الوفاة فإن لم تعلم بالطلاق أو الوفاة حتى مضت مدة العدة فقد انقضت عدتها كذا في الهداية۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved