• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عدت میں عدالت جانا

استفتاء

ہمارے بھائی کا ابھی کچھ عرصہ پہلے ایکسیڈنٹ کی وجہ سے انتقال ہوا ہے ۔جس میں بظاہر غلطی دوسرے گاڑی والے کی تھی اسی وجہ سے اس کو لوگوں نے پکڑ لیا اور اس کو پولیس کے حوالے کردیا اور پھر کہیں عدالت چلاگیا ہم بھائیوں نے معزز لوگوں کے صلح کروانے پر صلح کرلی ہے اور اس آدمی کو معاف کردیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ عدالت میں جج نے کہا کہ مرحوم شخص کی بیوی بھائی عدالت میں آکر معافی دینے کا اقرار کرے تو یہ صلح معتبر ہو گی تو کیا عدت کے دوران ہماری بھابھی عدالت جاسکتی ہے؟جبکہ ہماری بھابھی نے بھی معاف کردیا ہے لیکن عدالت وکیل کی بات کو کافی نہیں سمجھ رہی ۔برائے مہر بانی شریعت کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ ضرورت کی وجہ سے سے عدت کے دوران عورت کو عدالت جانے کی گنجائش ہے ۔

فتاوی تارتار خانیہ میں12/244ہے:

فاماالمتوفی عنها زوجها فلا بأس بان تخرج فی النهار وفی الزاد وبعض الیل لحاجتها ولا تبیت فی غیر منزلها .

تبیین الحقائق میں3/37میں ہے:

ومعتدة الموت تخرج الیوم وبعض اللیل لان نفقتها عليها فتحتاج الی الخروج للتکسب وامر المعاش

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved