- فتوی نمبر: 8-367
- تاریخ: 16 اپریل 2016
- عنوانات: خاندانی معاملات > وراثت کا بیان > وراثت کے احکام
استفتاء
کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلے کے بارے میں کہ متوفیٰ عنہا زوجہا حاملہ ہو یا غیر حاملہ دوران عدت ملاقات کے لیے، اپنے غم اور پریشانی کو کم کرنے کے لیے اپنے والدین کے گھر جا سکتی ہے، اور وہاں پر کچھ روز قیام کر سکتی ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اس عورت کے لیے اپنے غم اور پریشانی کو کم کرنے کے لیے اپنے والدین کے گھر جانا جائز نہیں۔ والدین سے اگر ہو سکے تو وہ اس کے غم اور پریشانی کو کم کرنے کے لیے خود اس عورت کے گھر آ جائیں۔
و في در المختار (5/ 229):
(و تعتدان) أي معتدة طلاق و موت (في بيت وجبت فيه) ولا يخرجان منه (إلا أن تخرج أو ينهدم المنزل أو تخاف) انهدامه أو (تلف مالها أو لا تجد كراء البيت) و نحو ذلك من الضرورات، فتخرج لأقرب موضع إليه.
و في الفتاوى الهندية (1/ 535):
على المعتدة أن تعتد في المنزل الذي ………… إليها بالسكنى حال وقوع الفرقة و الموت. ………………… فقط و الله تعالى أعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved