- فتوی نمبر: 34-21
- تاریخ: 28 اگست 2025
- عنوانات: خاندانی معاملات > نکاح کا بیان > جن صورتوں میں نکاح منعقد ہو جاتا ہے
استفتاء
ایک شخص کا نکاح ہوا اس نے ایجاب و قبول میں “میں نے قبول کیا ” کی جگہ صرف” آمین” کہا ،یہ نہیں کہا کہ “میں نے قبول کیا ” تو اس کا نکاح ہوا یا نہیں ؟ اگر نکاح ہو گیا تو ٹھیک اور اگر نہیں تو اب اس کا کیا حل ہے؟ اس کے تین بچے ہیں تو کیا نکاح دوبارہ پڑھا جائے گا یا نہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں ایجاب و قبول میں” میں نے قبول کیا “کی جگہ صرف “آمین” کہنے سے نکاح ہو چکا ہے لہٰذا کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔
توجیہ: “آمین” کا لفظ قبول کرنے کے معنی میں بھی مستعمل ہے لہذا” آمین” کہنا “قبول ہے” کہنے کے قائم مقام ہے اور قبول ہے کہنے سے نکاح ہو جاتا ہے لہذا “آمین ” کہنے سے بھی نکاح ہوگیا۔
فتاوی حقانیہ(4/317)میں ہے:
سوال: نکاح پڑھتے وقت اس قول کے جواب میں کہ” میں نے فلاں کی بیٹی فلانہ کو اتنے حق مہر کے عوض آپ کے نکاح میں دے دی” تو لڑکے نے جواب میں قبول ہے کہ بجائے تین بار آمین کہا تو کیا اس سے نکاح ہو جاتا ہے یا نہیں؟
الجواب: آمین کا لفظ قبول کا فائدہ دیتا ہے اس لیے صورت مسئولہ میں لڑکے کا ایجاب کے مقابلے میں آمین کہنے سے نکاح درست ہے اور مہر لازم ہے۔
قال العلامة ابن عابدین: وعبارة الفتح لما علمنا أن الملاحظة من جهة الشرع في ثبوت الانعقاد ولزوم حكمه جانب الرضا فعدينا حكمه إلى كل لفظ يفيد ذلك
فیروز اللغات(31)میں ہے:
آمین کہنا: قبول کرنا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved