• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ایک وارث اور مورث کے درمیان مشترکہ مکان کی مکمل تقسیم کا مطالبہ

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مسمی ظہیر احمدولد یامین(مرحوم)نےاپنے والدیامین صاحب کی زندگی میں ایک مکان جو کہ3مرلہ104فٹ پرمشتمل ہے جس کی مالیت=\17،25000تھی۔2006میں خریدا اس مکان کوخریدنے میں والد محترم نےبرخوردارظہیر احمد کو=\1100000(گیارہ لاکھ)دئے باقی کی رقم جوکہ مکان خریدنے کے لئے درکار تھی اسکا تمام انتظام فریق دوئم یعنی بیٹا ظہیراحمد پر تھا ظہیر احمد نے نیشنل بینک آف پاکستان سے 500000قرض لیا۔ 150000دوست ورشتہ داروں سےقرض لیا۔نومبر2006 سے مکان خریدنا شروع کیااورمکان کے خریدنےاوربینک سے قرض کے حصول کے لیےجتنے بھی اخراجات ہوئےوہ تمام کے تمام فریق دوئم نے کئے۔فریق دوئم نے بینک سےجو 500000 سودپر20سال کے لے قرض لیاجس کےحصول اور واپسی تک جو بھی جملہ اخراجات ہوئےوہ درج ذیل ہیں۔بینک نیشنل بینک سےقرض لیا500000دوست ورشتہ داروں سے قرض.   150000۔نومبر2006سے اکتوبر2010تک اقساط میں واپسی کیابینک کو  233169اکتوبر2010میں درخواست گزارنے بیوی کازیور بیچ کر بینک کی جملہ رقم اداکی480000۔درخواست گزار کی تمام رقم جواس مکان میں استعمال ہوئی(یعنی بمع سود کے جو بینک کو واپس کیا)وہ یہ ہے1062169/= ۔

والد محترم کےچار بیٹے اوردوبیٹیاں ہیں۔

والد محترم نے اپنے ایک بیٹےعاقل احمد کومکان کا بالائی حصہ(2000روپے)میں بطور کرایہ دیا جو2007سے رہائش پزیر ہیں اورباقاعدگی سے ادا کرنے سے قاصررہےوالدمحترم کا انتقال سال2010 میں ہوا

والد کی موجودگی میں تمام ترجملہ حقوق ومالکانہ حقوق ورجسٹری فریق دوم کےنام ہے۔2006تا2019مرمت کاکام ودیکھ بال بھی فریق دوم ہی کرتا رہا۔ والد محترم نےکسی بھی بہن یابھائی  کوکسی بھی ادئیگی کے لیےفریق دوئم کوپابند نہیں کیا لیکن فریق دوم تمام حصہ دار وارثوں کوفریق اول کے حصہ سےاداکرنے کوتیار ہے۔لیکن فریقین کا مطالبہ ہے کہ تمام گھر کو ترکہ میں تمام ورثاء میں تقسیم کیا جائےآپ حضرات اس میں رہنمائی فرمائیں۔جزاک الله خیرا

وضاحت مطلوب ہے:

۱۔             مکان کیوں خریدا گیا تھا؟ سب کی رہائش کے لئے یا بیٹے نے اپنے لیے بنایا تھا اور والد صاحب نے صرف پیسے دیے تھے؟؟

۲۔           والد صاحب نے یہ پیسے کس مد میں دیے کیا زندگی میں انہوں نے کوئی بات کی تھی؟؟

جواب وضاحت:

مکان ظہیر احمد نےاپنی رہائش کےلے خریداتھااور کچھ عرصہ والدمحترم بھی ساتھ رہے ۔

وضاحت مطلوب ہے :

والد نے یہ پیسے کیا کہہ کردئیے تھے ؟ کیا دوسرے بچوں کو بھی پیسے دیئے تھے ؟ اگر نہیں دیئے تھے تو کیوں ؟

جواب وضاحت:

والد نے یہ پیسے یہ کہہ کردیئے تھے کہ ظہیر تم ان پیسوں کا مکان خرید لو بلکہ جب قرض لینے کی ضرورت پڑی تو انہوں نے مجھے اس بات کی بھی اجازت دی تم قرض مت لو اور دور علاقے مطلب ٹاؤن شپ ،گرین ٹاؤن کے علاقے میں مکان لے لو۔رقم مجھے ہی دی اور مکان خریدنے کےلیے ہی دی اور کسی کو نہیں دی ،دوسرے کسی بچے کو نہیں دی ۔

اب سوال کے دوسرے حصے کا جواب میرے پاس نہیں ہے کہ’’ دوسرے بچوں کو کیوں نہیں دی‘‘

والد نے صرف پیسے  دیےتھے نام بھی ظہیراحمدکے ہے۔والد نےاس پیسے کےلیے کوئی ذکرنہ ظہیر احمد سے کیا نہ کسی اوربھائی سے اورپیسے کےلےاپنی زندگی میں کوئی مطالبہ بھی نہیں کیا۔

: وضاحت مطلوب ہے:

جب یہ مکان فریق دوم نے اپنے لیے خریدا تھا تو باقی بہن بھائی وارثت میں حصہ کا تقاضہ کیوں کر رہے ہیں ان کا اس بارے میں کیاموقف  ہے؟

جواب وضاحت:

اس وجہ سے کہ ان کے ذہنوں میں یہ ہے کہ اس میں والد محترم کی طرف سے جو رقم دی گئی ہے اس میں ان کا بھی حصہ ہے یا حصہ بنتا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تمام گھر کو تمام ورثاء میں تقسیم کرنے کا مطالبہ درست نہیں بلکہ ظہیر احمد اپنےحصے کا خود مالک ہے اور باقی میں دیگر ورثاء کے ساتھ بھی اپنے حصے کے بقدر وارث ہے ۔البتہ ظہیر احمد نے بینک کو جو رقم بمد سود ادا کی ہے وہ شراکت میں شامل نہ ہو گی بلکہ صرف اتنی رقم شامل ہو گی جو عملا مکان میں لگی ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved