• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

امام کا بیٹھ کرنماز پڑھانا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر امام کھڑے ہو کر نماز پڑھانے پر قادر نہ ہو، اور امام کے علاوہ کوئی ایسا شخص نہ ہو جو نماز پڑھا سکے یا نماز پڑھا سکتا ہو لیکن اس کی قراءت ٹھیک نہ ہو تو کیا امام کرسی پر بیٹھ کر یا نیچے بیٹھ کر ان لوگوں کی امامت کرا سکتا ہے جو کھڑے ہونے پر قادر ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ امام اگر رکوع اور سجدہ اشارہ  سے کرتا ہو تو اس کے لیے ایسے لوگوں کی امامت جائز نہیں جو زمین پر سجدہ کرنے پر قادر ہوں۔

اگر  یہ امام بھی زمین پر سجدہ کرتا ہو تو اس صورت میں امام ابو حنیفہ اور امام یوسف رحمہما اللہ کے نزدیک اس کی امامت درست ہے جبکہ امام محمد رحمہ اللہ کے نزدیک اس کی امامت درست نہیں۔ لہذا بلا ضرورت یہ صورت بھی اختیار نہ کی جائے۔

فتاویٰ شامی (406/2) میں ہے:

( وقائم بقاعد ) يركع ويسجد لأنه صلى الله عليه وسلم صلى آخر صلاته قاعدا وهم قيام. وفي الشامية: قوله ( وقائم بقاعد ) أي قائم راكع ساجد أو موم وهذا عندهما خلافا لمحمد، وقيد القاعد بكونه يركع ويسجد لأنه لو كان موميا لم يجز اتفاقا ً، والخلاف أيضاً فيما عدا النفل أما فيه فيجوز اتفاقاً ولو في التراويح.

فتاویٰ شامی (124/2) میں ہے:

 ولو كان الوالي مريضاً فصلى قاعداً والناس قائماً أجزأهم عندهما وقال محمد تجزئ الإمام فقط، حلية.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved