• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

(1) امام کا مغرب کی نماز میں سراًسورۂ فاتحہ پڑھنا (2) سجدے کی تسبیحات کی جگہ "الحمدللہ رب العالمین” پڑھنا

استفتاء

1-ہمارے امام صاحب نے مغرب کی نماز میں سورہ فاتحہ آہستہ پڑھی، مکمل کر کے یاد آیا یا مقتدی نے یاد دلایا پھر امام صاحب نے جہرا فاتحہ پڑھی اور بقیہ نماز مکمل کی اور سجدہ سہو کیا تو کیا نماز ہو گئی؟

2-سجدے کی تسبیحات کی جگہ "الحمدللہ رب العالمین” پڑھ لیا تو نماز کا کیا حکم ہوگا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1-مذکورہ صورت میں نماز ہوگئی۔

2- مذکورہ صورت میں نماز ہوجائے گی۔

تبیین الحقائق (1/193) میں ہے:

ولو كررها [أى الفاتحة] في الأوليين يجب عليه سجود السهو؛ ‌لأنه ‌أخر ‌واجبا، وهو السورة بخلاف ما لو أعادها بعد السورة أو كررها في الأخريين.

ہندیہ(1/126) میں ہے:

‌ولا ‌يجب ‌السجود ‌إلا بترك واجب أو تأخيره أو تأخير ركن أو تقديمه أو تكراره أو تغيير واجب بأن يجهر فيما يخافت وفي الحقيقة وجوبه بشيء واحد وهو ترك الواجب، كذا في الكافي

شامی(2/207-211) میں ہے:

(وسننها) ترك السنة لا يوجب ‌فسادا ‌ولا ‌سهوا بل إساءة لو عامدا غير مستخف  ……….(وتكبير السجود) …… (والتسبيح فيه ثلاثا)

فتاویٰ دارالعلوم دیوبند(4/479)میں ہے:

سوال: اگر رکوع میں بجائے تسبیح کے کوئی” بسم اللہ الرحمن الرحیم” پڑھ جائے تو سجدہ سہو واجب ہوگا یا نہیں اور تشہد میں قرأت کرنے سے سجدہ سہو آتا ہے یا نہیں؟

جواب:رکوع میں بجائے تسبیح کے”بسم اللہ”پڑھنے سے سجدہ سہو نہیں آتا کیونکہ تسبیح رکوع کی واجب نہیں اور تشہد واجب ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved