• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

امام کے پیچھے بلند آواز سے آمین کہنا

استفتاء

میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہمیں با جماعت نماز کے دوران سورۃ فاتحہ کے بعد آواز بلند سے آمین کہنا چاہیے یا نہیں؟صحیح بخاری کی حدیث نمبر 6402  ،  4457  ، 0780  میں اس کا ذکر ہے  جوکہ درج ذیل ہے۔ اگر آپ ذرا رہنمائی فرمائیں تو بہت مہربانی ہوگی۔

عَنْ ‌أَبِي هُرَيْرَةَ : أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِذَا ‌أَمَّنَ ‌الْإِمَامُ فَأَمِّنُوا، فَإِنَّهُ مَنْ وَافَقَ تَأْمِينُهُ تَأْمِينَ الْمَلَائِكَةِ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَقَالَ عَطَاءٌ آمِينَ دُعَاءٌ أَمَّنَ ابْنُ الزُّبَيْرِ وَمَنْ وَرَاءَهُ حَتَّى إِنَّ ‌لِلْمَسْجِدِ ‌لَلَجَّةًوَقَالَ عَطَاءٌ آمِينَ دُعَاءٌ أَمَّنَ ابْنُ الزُّبَيْرِ وَمَنْ وَرَاءَهُ حَتَّى إِنَّ ‌لِلْمَسْجِدِ ‌لَلَجَّةً

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

صحیح بخاری کی مذکورہ حدیث میں آپﷺ سے اونچی آواز سے آمین کہنے  کا کچھ تذکرہ نہیں البتہ حضرت عبداللہ بن زبیرؓ اور ان کے پیچھے نماز پڑھنے والوں کے بارے میں ذکر ہے کہ وہ اونچی آواز سے آمین کہتے تھے جبکہ خود نبی کریمﷺ اور بڑے بڑے صحابہؓ (مثلاً حضرت عمرؓ ، حضرت علیؓ ، حضرت عبداللہ بن مسعودؓ وغیرہ حضرات)  سے آہستہ آواز سے  آمین کہنا ثابت  ہے لہٰذا نبی  کریمﷺ  اور ان بڑے بڑے صحابہ کرامؓ کی پیروی کرتے ہوئے ہمیں بھی آہستہ آواز سے آمین کہنی چاہیے۔

مسند احمد(رقم الحدیث:18854) میں ہے:

عن وائل بن حجر قال: صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فلما قرأ:{غير المغضوب عليهم ولا الضالين} قال: ” آمين ” ‌وأخفى ‌بها ‌صوته

ترجمہ: حضرت وائل بن حجرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے ہمیں نماز پڑھائی جب آپ “غير المغضوب عليهم ولا الضالين” پڑھ چکے  تو آمین کہا اور آمین کہتے ہوئے آپ نے اپنی آواز آہستہ کردی۔

طبرانی(رقم الحدیث:9304) میں ہے:

عن أبي وائل، قال: «كان علي، وابن مسعود لا يجهران ببسم الله الرحمن الرحيم، ولا ‌بالتعوذ، ولا بآمين

ترجمہ: حضرت ابووائلؓ سے روایت ہے کہ سیدنا علی کرم اللہ وجہہ اور سیدنا عبداللہ بن مسعودؓ بسم اللہ، اعوذ باللہ اور آمین کو اونچی آواز سے نہیں کہا کرتے تھے۔

شرح معانی الآثار(رقم الحدیث:1208) میں ہے:

عن أبي وائل، قال:كان عمر وعلي لا يجهران ببسم الله الرحمن الرحيم، ولا ‌بالتعوذ، ولا بالتامين

ترجمہ: حضرت ابووائلؓ سے روایت ہے کہ حضرت عمرؓ اور حضرت علیؓ بسم اللہ، اعوذ باللہ اور آمین کو اونچی آواز سے  نہیں کہا کرتے تھے۔

اعلاء السنن (2/258) میں ہے:

لاحجة فى افعال الصحابة اذا عارضها افعال آخرين منهم واقوالهم، ولنا مامر في المتن عن عمر وعلى وعبدالله بن مسعود رضى الله عنهم انهم كانوا يخفون بآمين وكفى بهم قدوة ومر أيضا فى قول الطبرى أن أكبر الصحابة والتابعين رضى الله عنهم كانوا يخفون بها.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم   

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved