- فتوی نمبر: 27-399
- تاریخ: 09 نومبر 2022
- عنوانات: عبادات > نماز > امامت و جماعت کا بیان
استفتاء
نماز مغرب میں امام نے غلطی سے دوسری رکعت میں سلام پھیرلیا، بعض مقتدیوں نےامام کے ساتھ سلام نہیں پھیرا اور تیسری رکعت ادا کرلی تو کیا یہ درست ہے؟
وضاحت مطلوب ہے:امام صاحب نے دوسری رکعت پر سلام پھیرنے کے بعدکیا کیا تھا؟
جواب وضاحت:امام نے سلام پھیر لیااور مقتدیوں نے امام سے کہاکہ ایک رکعت رہ گئی تو امام صاحب نے دوبارہ نماز اداکی اور چند مقتدیوں نے امام کے ساتھ سلام پھیرے بغیر اپنے طور پر تیسری رکعت ادا کرکے سلام پھیرا۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
امام اور امام کے ساتھ جن مقتدیوں نے دوبارہ نماز پڑھ لی تھی ان کی نماز ہوگئی،اورجن مقتدیوں نے امام کے دوسری رکعت پر سلام پھیر نے کے بعدتیسری رکعت ملالی تھی ان کی وہ نماز نہیں ہوئی۔لہذا ان مقتدیوں کو اس نماز کا اعادہ ضروری ہے۔
حاشیہ ابن عابدین (2/410)میں ہے:
أن صلاة الإمام متضمنة لصلاة المقتدي ولذا اشترط عدم مغايرتهما فإذا صحت صلاة الإمام صحت صلاة المقتدي إلا لمانع آخر وإذا فسدت صلاته فسدت صلاة المقتدي لأنه متى فسد الشيء فسد ما في ضمنه
طحطاوی علی مراقی الفلاح(ص:139)میں ہے:
وإن ظهر بطلان صلاة إمامه ) بفوات شرط أو ركن ( أعاد ) لزوما يعني افترض عليه الإتيان بالفرض وليس المراد الإعادة الجابرة لنقص في المؤدى لقوله صلى الله عليه و سلم ” إذا فسدت صلاة الإمام فسدت صلاة من خلفه ” وإذا طرأ المبطل لا إعادة على المأموم كارتداد الإمام وسعيه للجمعة بعد ظهره دونهم وعوده لسجود تلاوة بعد تفرقهم۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved