- فتوی نمبر: 32-68
- تاریخ: 07 اپریل 2025
- عنوانات: عبادات > نماز > نماز میں حدث ہو جانے کا بیان
استفتاء
میں نماز پڑھ رہا تھا تو دوسری رکعت میں میرے پاؤں سے خون نکلنا شروع ہوگیا تو میں نے اشارے کے ساتھ معاون کو آگے کردیا ، نمازیوں کا مطالبہ ہے کہ ہماری نماز ہوگئی ہے یا نہیں؟ اس بارے میں حدیث بتادیں۔
وضاحت مطلوب ہے: 1۔پاؤں سے خون کیوں نکلا تھا؟ کوئی دانہ یا زخم تھا؟2۔ آپ معذور کے حکم میں تو نہیں تھے؟
جواب وضاحت: 1۔پاؤں جلا ہوا ہے جس کی وجہ سے زخم ہے۔ 2۔ معذور کے حکم میں نہیں ہوں ، کبھی کبھار خون نکلتا ہے۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں نماز ہوگئی۔
سنن الدارقطنی (1/ 285) میں ہے:
حدثنا أبو بكر النيسابوري نا الزعفراني نا شبابة نا يونس بن أبي إسحاق عن أبي إسحاق عن عاصم بن ضمرة والحارث عن علي رضي الله عنه قال: «إذا أم الرجل القوم فوجد في بطنه رزءا أو رعافا أو قيئا فليضع ثوبه على أنفه وليأخذ بيد رجل من القوم فليقدمه
ترجمہ: حضرت علیؓ سے مروی ہے جب کوئی شخص قوم کو امامت کروائے پھر اپنے پیٹ میں درد محسوس کرے یا نکسیر پھوٹتی محسوس کرے یا قئے محسوس کرے تو اس کو چاہیے کہ وہ اپنی ناک کے اوپر کپڑا رکھے اور قوم (مقتدیوں) میں سے کسی شخص کا ہاتھ پکڑ کراسے (امامت کے لیے) آگے کردے۔
مصنف ابن ابی شیبہ (رقم الحدیث:5905) میں ہے:
حدثنا وكيع، عن سفيان، عن منصور، عن إبراهيم، «أن علقمة رعف في الصلاة، فأخذ بيد رجل فقدمه، ثم ذهب فتوضأ، ثم جاء فبنى على ما بقي من صلاته»
ترجمہ:حضرت ابراہیم ؒ سے روایت ہے کہ حضرت علقمہؒ کی نماز میں نکسیر پھوٹی تو انہوں نے ایک آدمی کا ہاتھ پکڑ کر ا سکو آگے کردیا پھر وہ (حضرت علقمہ ) چلے گئے، انہوں(حضرت علقمہؒ) نے وضو کیا پھر وہ وضو کرکے آئے پھر انہوں نے اپنی باقی نماز پر بنا کی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved