• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

امین کا زیور چوری ہو جانا

استفتاء

میں ****میں رہائش پزیر ہوں ۔میرے ہمسائے نے کراچی جاتے ہوئے ہمارے گھر زبردستی اپنا زیور تقریباً (40 تولہ) رکھوا کر چلے گئے ۔میری اور میری اہلیہ کی منشاءاس ذمہ داری کے اٹھانے کی ہرگز نہ تھی ۔مگر ہمسایہ نے زبردستی کی اور زیور حوالے کرکے کراچی چلے گئے ۔میں اپنی ڈیوٹی پر گیا ہوا تھا ۔اور میری اہلیہ بھی گھر پر موجود نہ تھی ۔میرا ایک بیٹا ہے اس دن وہ دوپہر کو ان ہمسائے کے بچوں کے ساتھ باہر سے آیا ۔دروازہ کھول رہا تھا کہ ایک شخص آیا اس نے میرے بچے کا نام پوچھا ۔اس نے نہیں بتایا پھر اس نے میرا نام پوچھا ۔تو اس نے بتایا کہ اس شخص نے کہا کہ ہاں ہاں تمہارے ابو نے گیزر ٹھیک کروانے کیلئے بھیجا ہے ۔میرا بچہ اور ان ہمسایوں کے بچے اس آدمی کو گھر کے اندر لے آئے۔اس نے پوچھا کہ گیزر کدھر ہے ۔میرے بچے نے بتایا  کہ چھت پر ہے تو وہ میرے بچے کو اوپر لے گیا ۔اور ایک بچے کو کہا کہ تم تمام گھر کی ٹونٹیاں کھو ل دو اور ایک بچے کو باہر موٹر سائیکل کی حفاظت کیلئے کھڑا کر دیا ۔اور خود ہمارے بیڈ روم میں گھسا اور الماری کھول کر اس میں سے تمام زیور جو کہ ہمسائے رکھوا کر گئے تھے ۔لے گیا ۔اب اس بارے میں رہنمائی درکار ہے کہ میں زیور یا اسکی قیمت دینے کا پابند ہوں یا نہیں ؟ اس دوران میرے ہمسائے کے بچے موجود تھے یہ واردات میرے اس ہمسائے کے بچوں کے سامنے ہوئی ہے

نوٹ: ہماری قیمتی اشیاءبھی ساتھ رکھی ہوئی تھیں وہ بھی کچھ ساتھ چوری ہوئی ہیں۔ہمسائے اس کمرے کو محفوظ سمجھتے تھے ۔ کیونکہ ان کو دکھايا تھا ۔اس الماری میں تالا لگا ہوا تھا جسے اس نے توڑا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سائل چوری ہونے والے زیور کے بقدر رقم دینے کا شرعا پابند نہیں ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved