• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

امتحانی فیس اوربچے ہوئے پیسوں کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

آج کل مختلف تعلیمی بورڈ طلباء سے امتحانی فیس وصول کرتے ہیں جوکہ امتحان پر آنے والے خرچہ سے زیادہ ہو سکتی ہے یعنی کے اس امتحان کو بھی کمائی کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس طرح امتحانات لے کر اس سے کمانا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

تعلیمی اداروں کا طلباء سے امتحانی فیس وصول کرنا جائز ہے پھر جو پیسے اخراجات سے بچ جائیں ان کے بارے میں یہ حکم ہے اگر تعلیمی بورڈ نے یہ فیس محض وکیل کے طور پر لی ہے تو بچے ہوئے پیسے واپس کرنا ضروری ہیں اور اگر تعلیمی بورڈ نے یہ فیس امتحانی نظم بنانے کے معاوضے کے طور پر لی ہے تو بچے ہوئے پیسے واپس کرنا ضروری نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved