- فتوی نمبر: 6-377
- تاریخ: 21 مئی 2014
- عنوانات: مالی معاملات > منتقل شدہ فی مالی معاملات
استفتاء
جب ہم کوئی جائیداد وغیرہ خریدتے ہیں تو ہمیں حکومت کو اس سرمایہ کا ثبوت دینا پڑتا ہے کہ یہ سرمایہ کہاں سے آیا ہے؟ چونکہ ہمارا اصل سرمایہ حکومت سے مخفی ہوتا ہے لہذا اس Black money کو مختلف طریقوں سے ثابت کیا جاتا ہے، ان میں سے ایک طریقہ انعامی بانڈ ہے، مثلاً مجھے ایک مکان / پلاٹ وغیرہ خریدنا ہے، ہوتا یہ ہے کہ ایک شخص نے ایک ہزار کا انعامی بانڈ رکھا ہوا ہے، اس پر ایک لاکھ کا انعام نکل آیا ہے، اب وہ سٹیٹ بنک میں اگر جمع کروا دے تو وہ دس ہزار روپے ٹیکس کاٹ کر 90 ہزار روپے اس شخص کو دے دیتے ہیں، لیکن وہ ایسا نہیں کرتا بلکہ بازار میں بانڈ ڈیلر کو فروخت کر دیتا ہے۔
اب وہ شخص جسنے اپنا سرمایہ حکومت کو ثابت کرنا ہے وہ یہ بانڈ خرید لیتا ہے اور اس پر کچھ اضافی قیمت بھی دیتا ہے مثلاً وہ شخص جس کا انعام نکلا ہے، اگر خود اپنے نام سے جمع کروائے تو ٹیکس وغیرہ کی کٹوتی کے بعد اسے 90 ہزار روپے ملتے ہیں، لیکن وہی بانڈ اس کا بازار میں 95 ہزار کا فروخت ہو جاتا ہے۔ اب وہ شخص جو اس بانڈ کو 95 ہزار روپے کا خرید لیتا ہے وہ اپنے نام سے جمع کرواتا ہے،
اسے بنک سے 90 ہزار مل جاتے ہیں اور ساتھ ہی یہ ثبوت بھی مل جاتا ہے کہ 90 ہزار روپے اس کا انعام نکلا ہے۔
کیا اپنے سرمائے کو White کرنے کے لیے یہ حیلہ کرنا صحیح ہے؟ بانڈ کے لینے دینے، اس کے انعام کو ہم غلط سمجھتے ہیں اور ہمارا کوئی تعلق نہیں، صرف حیلہ کے طور پر استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ اس سلسلہ میں ہماری رہنمائی فرمائیں۔
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
انعامی بانڈ کے ذریعے اپنے سرمایہ کو سفید یعنی شفاف بنانا جائز نہیں، کیونکہ اس میں جو ابھی ہے اور سود بھی ہے اس طرح سے ہے کہ ایک ہزار کے بانڈ پر حکومت 90 ہزار دیتی ہے اور جو اس طرح سے ہے کہ کچھ پتہ نہیں کہ انعام کس کو ملے گا۔ اور اگر کسی ڈیلر کو دے تو ایک ہزار کے بانڈ کے 95 ہزار روپے ملتے ہیں، یہ بھی سود ہے، اسی طرح ہر مرحلے پر سود ہے۔ فقط و اللہ تعالیٰ اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved