• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

انعامی بانڈ لینے اور اس کے انعام کو ٹیکس میں دینے کا حکم

استفتاء

  1. ایک دکاندار کو اگر کوئی گاہک کسی چیز کی خریداری پر پیسوں کے بجائے انعامی بانڈ دے جائے توکیا اس کے لئے وہ لینا جائز ہے؟
  2. اگر لینے کے بعد اس کا انعام نکل آیا تو کیاانعام کی رقم اس کے لئے حلال ہے؟
  3. اگر حلال نہیں تو رقم ٹیکس والوں کو بطور رشوت دینا ٹھیک ہے یا نہیں؟مثلا اس کی دکان کا ٹیکس 30ہزار بنتا ہےمگر وہ محکمہ کے آدمی سے مل کر پانچ ہزار رشوت دے کر اس ٹیکس کو 10ہزار کروا لیتا ہے تویہ انعامی بانڈ والی رقم رشوت کے طور پر دی جا سکتی ہے؟

4.ایک صورت یہ ہے کہ  وہ پورا ٹیکس جمع کراتا ہے مگر انعامی بانڈ والی رقم سےکیونکہ انعامی بانڈ کی رقم بھی گورنمنٹ سے وصول ہوئی اب وہی رقم ٹیکس کی مد میں گورنمنٹ کو جمع کرانا کیسا ہے؟

قاری بشیرصاحب

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1.بہتر یہ ہے کہ انعامی بانڈ نہ لیں اگر مجبوری میں لینا پڑے تو فورا اسے بینک سے کیش کروا لیں۔

  1. انعام کی رقم اس کے لئے حلال نہیں ہے ۔
  2. 3. رشوت خود ایک ناجائز عمل ہے اس لیے انعام کی رقم رشوت کے طور پر دینا جائز نہیں ۔

4۔ انعام کی رقم کوٹیکس کی مد میں ادا کرسکتے ہیں (تبویب238/3)۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved