• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

"انشا ءاللہ "کا رسم الخط

استفتاء

سوال :کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ان شاء اللہ کو انشاء اللہ کے طرز میں لکھنا کیسا ہے ؟کیا معنی میں فرق  آتا ہے؟

جواب :ان شاء اللہ جملہ تین کلمات پر مشتمل ہے اور علم نحو میں تینوں کلمے الگ الگ اپنی حیثیت رکھتے ہیں ان شرطیہ ہے شاء فعل ماضی ہے ،اللہ اسم جلالت شاء فعل کا فاعل ہے اور ان تین کلمات کو الگ الگ ہی لکھا جاتا ہے ان شرطیہ کو فعل کے ساتھ ملا کر عرب وعجم میں کہیں بھی نہیں لکھا جاتا ۔قر آن وحدیث کی کتابوں میں بھی الگ الگ ہی لکھا گیا ہے ۔لیکن اب ان شرطیہ کو شاء فعل کے ساتھ ملا کر لکھنے کی خطا بہت عام ہو گئی ہے ۔درست رسم الخط ان شاء اللہ ہی ہے ۔انشاء اللہ لکھنا ہر گز درست نہیں ۔ایسا لکھنے سے اجتناب کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے کیونکہ اس طرز سے معنی تبدیل ہو جاتا ہے ۔قر آن کریم میں ہے :

وانا ان شاء الله لمهتدون۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (البقرۃ)

حدیث شریف میں ہے:

فقال له رسول الله ﷺ سافعل ان شاء الله ۔۔۔(صحیح البخاری)

قر آن کریم اور حدیث میں ان شرطیہ کو شاء ماضی کے صیغہ سے الگ لکھا گیا ہے ۔ان کو شاء سے ملا کر لکھیں تو اس کی شکل انشاء ہو جاتی ہے جو کہ باب افعال کا مصدر ہے جس کے معنی ہیں پیدا کرنا ،ایجاد کرنا۔جیسے

انا انشأهن انشاء ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(الواقعۃ)

جب ہم ان شرطیہ کو شاء فعل سے ملا کر لکھیں گے تو معنی بالکل تبدیل ہو جائیں گے اور ان شااللہ لکھنے کا مقصد فوت ہو جائے گا۔مفتی صاحب یہ میسج ٹھیک ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔مذکورہ میسج میں ہے ’’ان شرطیہ کو فعل کے ساتھ ملا کرعرب وعجم میں کہیں بھی نہیں لکھا جاتا ‘‘مذکورہ میسج کی یہ بات کم ازکم عجم کی حد تک تو بالکل درست نہیں کیونکہ اردو ادب میں دونوں طرح لکھنے کا دستور ہے چنانچہ فرہنگ  آصفیہ جو اردو لغت کی معروف ومشہور کتاب ہے ،میں ان شا ء اللہ کو ملا کر ہی لکھا گیا ہے جبکہ علمی اردو لغت میں اس کو ملا کر اور بغیر ملائے دونوں طرح لکھا گیا ہے

2۔مذکورہ میسج میں ہے ’’جب ہم ان شرطیہ کو شاء فعل سے ملا کر لکھیں گے تو معنی بالکل تبدیل ہو جائیں گے‘‘مذکورہ میسج کی یہ بات بھی درست نہیں کیونکہ عربی زبان کے کسی لفط کے معنی کی تبدیلی کا دارومدار صرف اس لفط کو ملا کر یا علیحدہ لکھنے پر نہیں ہوتا بلکہ جملے کی پوری ترکیب اور اس کے سیاق وسباق پر ہوتا ہے ،ورنہ تو معنی کی یہ تبدیلی لفظ ان شاء اللہ کو بولنے کی صورت میں بھی ہو تی کیونکہ اس لفظ کو ملا کر ہی بولا جاتا ہے خواہ بولنے والا عجمی ہو یا عربی ہو ۔ملا کر لکھنے کی صورت میں زیادہ سے زیادہ دوسرے معنی کا ایک احتمال ہو سکتا  ہے جو کہ سیا ق وسباق اور موقع محل کے استعمال سے دور ہوجاتا ہے لہذا معنی کی تبدیلی کی بنیاد پر یہ کہنا کہ ’’انشاء اللہ لکھنا ہر گز درست نہیں ،ایسا لکھنے سے اجتناب کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے ‘‘صحیح نہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved