• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

انتہائی غصے میں طلاق کا حکم

استفتاء

السلام علیکم : میں ***تین بھائی ہیں، اور تینوں شادی شدہ ہیں، اور علیحدہ علیحدہ اپنے اپنے گھروں میں رہتے ہیں، اور ہماری روز مرہ زندگی بڑی خوشگوار گذر رہی تھی کہ  ہمارے بھائی ***نے دوسری شادی کر لی۔ ہمارا بھائی اسلام آباد میں کاروبار کرتا تھا، کاروبار میں زبردست نقصان ہوا، نقصان تقریباً 15 لاکھ کا ہوا، اسی دوران ہمارے بھائی کی دوسری بیوی کسی آشنا کے ساتھ فرار ہو گئی، کافی بھاگ دوڑ اور سخت کوششوں سے اسے ڈھونڈ کر واپس گھر لائے۔ اسی دوران پریشانیوں کی وجہ سے اسے نیند نہیں آتی تھی، وہ ساری ساری رات جاگ کر گذارتا۔ اسی دوران وہ نشے کی لت میں مبتلا ہو گیا، جیسے جیسے وقت گذرتا گیا ہمارے بھائی کی طبیعت زیادہ خراب ہوتی گئی، اب وہ پاگلوں جیسی حرکتیں کرنے لگا۔ اسی دوران روزانہ وہ اپنی دونوں بیویوں کو مارتا اور گالیاں دیتا، شور کی آوازیں سن کر ہم دونوں بھائی ***کے گھر آتے کہ کیا معاملہ ہے؟ وہ ہمیں دیکھ کر آگ بگولہ ہو گیا اور ہمیں بھی گالیاں دینا شروع کر دیں، ہمارے ساتھ ہماری ماں بھی تھی، اس نے ماں کو بھی گالیاں دیں۔ ہمارے سامنے اس نے پاگل پن اور غصے کی حالت میں اپنی دونوں بیویوں کو ایک ہی سانس میں کئی مرتبہ کہا کہ "میں نے تم دونوں کو طلاق دی”، ان الفاظ کی رٹ لگاتے ہوئے گھر سے بھاگ گیا، بڑی مشکل سے ہم اسے دوبارہ ڈھونڈ کر گھر لائے، اس کی حالت ابھی تک غیر تھی۔ کچھ دن بعد اس کی حالت زیادہ خراب ہو گئی، اب تو اس کے ہاتھ پاؤں مڑنے شروع ہو گئے، اور منہ سے رالیں ٹپکنا شروع ہو گئیں، ہم اسے ۔۔۔ گاؤں میں ایک درویش ماسٹر محبوب کے پاس لے گئے، اس نے دم وغیرہ کیا اور تعویذ دیے، یہ روحانی علاج تقریباً آٹھ ماہ چلتا رہا، ہمارے بھائی کی حالت، طبیعت آہستہ آہستہ ٹھیک ہونے لگی، اب وہ مکمل ٹھیک ہے۔ اور وہ اپنی بیوی جس  سے ہمارے بھائی کے چھ بچے ہیں، اب ہمارا بھائی اپنے بیوی و بچوں سے رجوع کرنا چاہتا ہے، بیوی و بچوں کو اپنے گھر لانا چاہتا ہے۔ آپ ہمیں قرآن و حدیث کی روشنی میں اس مسئلہ کا بہتر حل بتائیں۔

گواہ نمبر۱: ***

گواہ نمبر ۳:***

میں *** ولد *** اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر حلفاً بیان کرتا ہوں کہ یہ تحریر لفظ بلفظ درست ہے۔

وضاحت مطلوب ہے: (1)آپ کا بھائی کیا نشہ کرتا تھا؟ (2) جس وقت آپ کے بھائی نے طلاق دی، کیا اس وقت بھی اس نے نشہ کیا ہوا تھا؟ (3) کیا خود آپ کے بھائی کو یہ معلوم ہے کہ اس نے اپنی بیویوں سے متعلق کیا الفاظ کہے ہیں، اور تقریباً کتنی بار کہے ہیں؟

جواب وضاحب: (1) ہلکا پھلکا۔ (2) نہیں تھا۔ (3) کچھ یاد نہیں۔

نیز سائل کا کہنا ہے کہ اس وقت میری حالت عجیب ہو گئی تھی، کبھی میں اپنے آپ کو یوسف علیہ السلام، کبھی سلیمان علیہ السلام سمجھتا تھا، کبھی دوسروں کو فرشتہ، کبھی جانور، کبھی شیطان سمجھتا تھا، اور لوگوں کو پتا نہیں کیا کچھ کہتا رہتا تھا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر یہ بات درست ہے کہ واقعتاً طلاق دیتے وقت آپ کے بھائی*** کی غصے میں ایسی حالت ہو گئی تھی کہ اسے کچھ معلوم نہیں کہ اس نے اپنی بیویوں کے متعلق کیا کہا اور کیا نہیں کہا۔ اور ساتھ ہی اس نے آپ دونوں بھائیوں کو اور اپنی والدہ کو گالیاں بھی دینا شروع کر دیں، تو غصے کی ایسی حالت میں دی گئی طلاق معتبر نہیں۔ اور بیویاں بدستور اس کے نکاح میں ہیں۔ لہذا وہ انہیں اپنے گھر لا سکتا ہے۔

قلت: وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: …… الثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده، فهذا لاريب أنه لا ينفذ شئ من أقواله. (رد المحتار : 4/ 439 ) فقط و الله تعالی أعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved