• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

انتہائی غصے کی حالت میں دی گئی طلاق واقع نہیں ہوتی

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

میں ****** یار، آپ سے طلاق کے متعلق مسئلہ دریافت کرنا  چاہتا ہوں۔ میں نے گذشتہ روز بدھ کے دن 15 اپریل کو اپنی بیوی کو واٹس ایپ پر آڈیو میسج کے ذریعے طلاق دی، جس موبائل پر میری اپنی بیوی سے میسج پر بات ہو رہی تھی وہ اس کی بہن کا تھا، اور نہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دیتے وقت اس کا نام لیا اور نہ اس کو اپنی طرف مخاطب کیا۔ میرے الفاظ یہ ہیں: ’’میں نے تجھے طلاق دی‘‘ اور اس طرح میں نے یہ الفاظ تین دفعہ ادا کیے، اور میں کمرے میں اکیلا تھا، میں اس وقت شدید غصے اور جنونی کیفیت میں تھا، میری بیوی اپنی والدہ کے گھر پر تھی اور ابھی بھی وہیں پر ہے۔

اب میں اس طلاق کے متعلق آپ سے رہنمائی چاہتا ہوں جبکہ میری دینی حالت یہ ہے کہ نہ نماز کا پابند ہوں، نہ جمعے کی نماز کی پابندی ہے، روزے رکھتا ہوں، اس میں بھی نماز و تراویح کا اہتمام نہیں ہوتا، اور نہ مجھے دین کے متعلق خاطر خواہ معلومات ہیں، اور نہ مجھے فقہ کے متعلق کچھ علم ہے کہ میں کونسی فقہ پر ہوں اور میں کونسے امام کو مانتا ہوں، مجھے کچھ معلوم نہیں، اور نہ مجھے طلاق دینے کے متعلق کچھ علم ہے کہ کیسے طلاق دینی چاہیئے۔ اب جبکہ میں یہ غلطی کر چکا ہوں تو اس کے ذیل میں مجھے بہت ساری باتیں معلوم ہو رہی ہیں، جس میں مجھے اہل حدیث کی طرف سے کچھ گنجائش بتائی جا رہی ہے۔ اب میں طلاق کے بارے میں اور اہل حدیث کی گنجائش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بیوی سے رجوع کرنے میں آپ سے رہنمائی چاہتا ہوں۔ میری شادی کو دس ماہ کا  عرصہ بھی پورا نہیں ہوا۔ میری بیوی کی عمر 19 سال ہے اور میری عمر 32 سال ہے، اس وقت ہم دونوں ہی غصے میں تھے، میری بیوی کے والد بھی حیات نہیں ہیں اور نہ کوئی بڑا بھائی ہے۔ میں یہ طلاق دینا نہیں چاہتا تھا، پر غصے کی کیفیت میں مجھ سے یہ سنگین غلطی ہو گئی۔ براہ مہربانی آپ میری اصلاح فرمائیں طلاق کے متعلق  اور اب اہل حدیث سے  رجوع کرنے کے متعلق کہیں میں پھر سے کسی گناہ عظیم کا مرتکب نہ ہو جاؤں، میری اصلاح فرمائیں۔

وضاحت مطلوب ہے:

آپ نے لکھا ہے کہ ’’میں اس وقت شدید غصے اور جنونی کیفیت میں تھا‘‘ آپ اپنے شدید غصے اور جنونی کیفیت کی پوری تفصیل لکھیں؟

جواب وضاحت:

میں****** ہوں میرا شدید غصہ اور جنونی کیفیت شروع سے ایسی ہے کہ مجھے اپنی اس کیفیت میں کسی بھی چیز کا ہوش نہیں ہوتا، صحیح اور غلط کی تمیز نہیں رہتی، کسی رشتے کی تمیز نہیں رہتی کہ میں اس کیفیت میں کیا کر رہا ہوں؟ میرے حواس کام نہیں کرتے اور میں اپنا نقصان کر لیتا ہوں، کئی مرتبہ نوکریوں سے ہاتھ دھو چکا ہوں، شادی سے پہلے اپنی والدہ کو اسمارٹ فون دیا تھا، کسی بات کے بُرا لگنے پر اپنا اور جو والدہ کو دیا تھا دونوں زمین پر دے مارے، ان کی حالت یہ تھی کہ وہ پھر ٹھیک نہ ہوئے۔

جس دن میں نے اپنی بیوی کو طلاق دی، اس وقت مجھے ہوش نہیں تھا اور مجھے یہ نہیں پتا تھا کہ میں کیا کہہ رہا ہوں، میں اپنے آپ  میں  نہیں تھا، اس وقت مجھے ہوش نہیں تھا، حواس کام نہیں کر رہے تھے۔ موبائل پھینکا، اسٹینڈ فین پھینکا اور کمرے میں ٹیبل رکھا ہے اسے میں نے پھینکا، ٹیبل پر گلاس تھا وہ بھی پھینکا، کمرے سے باہر نکلا اور والدہ پر چیخنا شروع کر دیا۔ میری اس حالت کو دیکھ کر  میرے گھر والے مجھے نفسیاتی کہتے ہیں۔

بیوی کا بیان

میرا نام ****** ہے۔ میری شادی 24 جون 2019ء کو ہوئی تھی۔ ہمارے تعلقات بہت خوشگوار تھے، 16اپریل  بروز بدھ کو میرے شوہر نے مجھے آڈیو میسج کے اوپر میرا نام لیے بنا انہوں نے طلاق دی تھی، میں اللہ کو حاضر ناظر جان کر یہ بولتی ہوں کہ انہوں نے یہ الفاظ غصے اور جنون کی حالت میں کہے۔ ہماری شادی کو دس مہینے ہوئے تھے ان کا غصہ جنون اور شدت کا ہوتا تھا، یہ غصے میں بھول جاتے تھے کہ ان کے سامنے ان کی ماں ہیں یا بیوی ہیں لیکن کچھ دیر بعد یہ پہلے جیسے ہو جاتے تھے، میں یہ کہوں گی انہوں نے  جو کچھ کہا وہ غصہ اور جنون کی حالت کہا، وہ اس وقت اپنے حوش و حواس میں نہیں تھے۔ انہوں نے اس دن جو بولا وہ غصے اور جنون کی حالت میں بولا۔

شوہر کی والدہ کا بیان

میں ******۔ میرے بیٹے****** کے غصے کے اور جنونی کیفیت کے معاملے میں مجھ سے جو معلومات پوچھی ہیں وہ یہ ہیں کہ  ویسے تو یہ خدمت گذار ہیں، میری بہت خدمت کرتے ہیں اور اپنے مرحوم والد کی بھی بہت خدمت کی، لیکن جب بات غصے کی آتی ہے تو میرے بیٹے کا غصہ بہت شدید ہے، بسا اوقات قابو سے باہر ہو جاتا ہے اور نفع و نقصان کی تمیز نہیں رہتی اور کسی رشتے کی، بڑے چھوٹے کی بھی حتیٰ کہ اپنی ماں سے بھی لہجہ سخت اور آواز اونچی ہو جاتی ہے، غصے کے وقت اپنی حالت اور کیفیت میں کسی کے سمجھانے سے نہیں سمجھتے اور معاملہ بگاڑ لیتے ہیں۔ ہاں مگر جب غصہ ٹھنڈا ہو جاتا ہے تو پھر افسوس و ندامت کرتے ہیں اور ہم سے بھی معافی مانگتے ہیں لیکن اپنے غصے پر قابو نہیں رکھتے یہ ہمارے ہر بار سمجھانے  پر بھی ان کی یہی کیفیت ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعتاً غصہ میں آپ کی ایسی کیفیت ہو گئی تھی کہ آپ کو کچھ ہوش نہیں رہا تھا کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں یا آپ کو ہوش  تو تھا لیکن آپ عین اس موقعہ پر وہ کام کرنے لگ پڑے تھے جو اآپ نے ذکر کیے ہیں یعنی موبائل پھینکنا، اسٹینڈ فین پھینکنا، ٹیبل پھینکنا وغیرہ تو ان  دونوں صورتوں میں طلاق واقع نہیں ہوئی۔

فتاوی شامی (4/439) میں ہے:

قلت: وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها: إنه على ثلاثة أقسام: أحدها أن يحصل له مبادئ الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده، وهذا لا إشكال فيه. والثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده، فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله.

الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر، والأدلة على تدل عدم نفوذ أقواله ……….فالذي ينبغي التعويل عليه في المدهوش ونحوه إناطة الحكم بغلبة الخلل في أقواله وأفعاله الخارجة عن عادته، وكذا يقال فيمن اختل عقله لكبر أو لمرض أو لمصيبة فاجأته: فما دام في حال غلبة الخلل في الأقوال والأفعال لا تعتبر أقواله وإن كان يعلمها ويريدها لأن هذه المعرفة والإرادة غير معتبرة لعدم حصولها عن ادراك صحيح كما لا تعتبر من الصبي العاقل.

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved