• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

انٹرنیٹ کے غلط استعمال کے بارے میں علم کے باوجود پیکج لگا کر دینا

استفتاء

میرا سوال یہ ہے کہ میرا ایزی پیسہ کا اکاؤنٹ ہے میں اپنے کزنز اور دوستوں کو انٹرنیٹ پر پیکیج لگا کر دیتا ہوں جبکہ مجھے معلوم ہوتا ہے کہ یہ سب انٹرنیٹ پر ڈرامے اور فلمیں اور ٹک ٹاک پر ویڈیوز وغیرہ  دیکھیں گے تو کیا میں بھی اس میں گناہ گار ہوں گا کیونکہ پیسے لے کر پیکج میں نے اپنے اکاؤنٹ سے لگا کر دیا ہے۔

تنقیح:میری کوئی دکان یا کاروبار نہیں صرف ایک ایزی پیسہ اکاؤنٹ ہے اس پر اپنے چار پانچ دوستوں اور کزنز کو پیکج لگا کر دیتا ہوں اورکبھی کبھی اس پر نفع لیتا ہوں اور کبھی صرف مطلوبہ رقم ہی لیتا ہوں  ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کو   پیکج لگا کر دینے سے گناہ   ہو گا۔

توجیہ: انٹرنیٹ کا اگرچہ جائز استعمال بھی موجود ہے لیکن مذکورہ صورت میں چونکہ آپ کو معلوم ہے کہ آپ کے دوست اور کزن انٹرنیٹ کا غلط اور ناجائز استعمال کریں گے اس لیے انہیں پیکج لگا کر دینا  ناجائز ہے اور اس پر گناہ بھی ہوگا۔

رہا  پیکج لگانے پر نفع لینا تو   مذکورہ صورت میں چونکہ سائل کی دکان اور باقاعدہ کاروبار نہیں ہے ۔ لہذا اس  پر نفع لینا جائز نہیں۔

ہدایہ شرح البدایہ (4/ 94)میں ہے:

ويكره ‌بيع ‌السلاح في أيام الفتنة” معناه ممن يعرف أنه من أهل الفتنة؛ لأنه تسبيب إلى المعصية وقد بيناه في السير، وإن كان لا يعرف أنه من أهل الفتنة لا بأس بذلك؛ لأنه يحتمل أن لا يستعمله في الفتنة فلا يكره بالشك.

المبسوط للسرخسى (16/ 38)میں ہے:

وكذلك الاستئجار لقراءة الشعر؛ لأن هذا ‌ليس ‌من ‌إجارة ‌الناس والمعتبر في الإجارة عرف الناس.

رد المحتار  (9/157)میں ہے:

(استأجر شاة لإرضاع ولده أو جدية لم يجز) ‌لعدم ‌العرف.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved