• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

انویسٹر کی رقم کا بہر صورت محفوظ ہونا طے ہو تواس پر نفع لینا جائز نہیں

استفتاء

محترم مفتی صاحب ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے ایک شخص کے پاس جو کہ آئل کا کاروبار کرتا ہے دوسرے شخص نے چھ لاکھ روپے انویسٹ کیے ہیں اور آپس میں یہ طے ہوا ہے کہ آئل والا روزانہ کی بنیاد پر 50 پیسے فی لیٹر رقم والے کو نفع دے گا آگے جتنے کا بھی بیچے ۔معاہدہ نامہ کی شرائط وضوابط درج ذیل ہیں:

’’شرائط و ضوابط

  1. 1. یہ کہ فریق دوم رقم مبلغ 600000 روپے جن کے نصف 300000ہوتے ہیں فریق اول کے کاروبار میں بغرض پرافٹ انویسٹمنٹ کرے گا۔
  2. 2. یہ کہ فریق اول انویسٹمنٹ کے بدلے فریق دوئم کو(50) پیسے فی لیٹر روزانہ کی بنیاد پربطور پرافٹ ادا کرے گا تاہم اتوار کا دن پرافٹ میں شامل نہ ہوا کرے گا۔
  3. 3. یہ کہ فریق دوئم موجودہ آئل/ڈیزل کے ریٹ کے مطابق اپنی انوسٹمنٹ فریق اول کے ساتھ کر رہا ہے۔

4.اقرار نامہ ھذا/ انویسٹمنٹ کا معاہدہ ایک سال کے لیے ہوگا جو کہ بعد ازاں ہر دو فریقین کی مرضی کے ساتھ بڑھایاجا سکتا ہے۔

5.اگر فریق دوئم اپنی انویسٹمنٹ ایک سال کے بعد واپس لینا چاہتا ہے تو فریق دوئم ایک تحریری نوٹس فریق اول کو دو ماہ پہلے دے گا۔

6.فریق دوئم کی طرف سے تحریری نوٹس برائے واپسی انویسٹمنٹ ملنے پر فریق اول دو ماہ کا پرافٹ دینے کا پابند نہ ہو گا۔

7.فریق اول انویسٹمنٹ کے مطابق فریق دوئم کو ایک گارنٹی چیک دے گا جو کہ معاہدہ کی مدت ختم ہونے کے  دو ماہ بعد پڑتال حساب کتاب کر کے بقایہ رقم کیش کرانے کا پابند ہوگا۔‘‘

تو کیا مذکورہ معاملہ جائز ہے؟

وضاحت مطلوب ہے کہ آپ کی اصل رقم محفوظ ہو گی یا نہیں؟یعنی اگر نقصان ہو جائے تو وہ کس کا شمار ہو گا؟

جواب وضاحت :اصل رقم محفوظ ہوگی جو بعد میں بہر حال واپس ملے گی نقصان کاروبار کرنے والے کا شمار ہوگا نیز نفع بھی  بہر صورت فکس ملے گا ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ معاملہ سود اور ناجائز ہے۔

توجیہ:مذکورہ صورت میں انویسٹر کی رقم بہرصورت محفوظ ہے اور اس کی واپسی یقینی ہے لہذا مذکورہ رقم کی حیثیت قرض کی ہے جس پر نفع لینا سود اور ناجائز ہے۔

اس کی متبادل جائز صورت یہ ہے کہ وہ رقم بطور مضاربت کے جمع کروائی جائے مضاربت کے طور پر جمع کروانے کا مطلب یہ ہے کہ رقم والے کی رقم ہوگی، دوسرا شخص کام کرے گا  اورنفع آپس میں فیصدی تناسب سے طے کیا جائے گااور اگر نقصان ہو جائے تو دیکھا جائے گا کہ اگر مضارب یعنی کام کرنے والے کی کوتاہی کے بغیر نقصان ہو تو وہ نقصان پہلے نفع میں سے پورا کیا جائے گااور اس سے زائد کی صورت میں رقم والے کی رقم ضائع ہوگی اگر نقصان مضارب کی کوتاہی سے ہوا ہو توکل نقصان کا ذمہ دار خود مضارب ہوگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved