• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اقامت کتنی بلند آواز سے کہنی چاہیے؟

استفتاء

مفتی صاحب نماز کے لیے جب مکبر تکبیر کہے تو کتنی بلند آواز سے کہے؟آیا سارے مقتدیوں کو آواز پہنچانا ضروری ہے یا نہیں؟

وضاحت مطلوب ہے۔کونسی تکبیر مراد ہے،اقامت کی یا تکبیرات انتقال کی؟

جواب وضاحت۔اقامت کی تکبیرمراد ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اقامت کی آواز سب نمازیوں تک پہنچاناضروری نہیں،لیکن اتنی آہستہ آواز سے بھی نہ ہو کہ صرف ساتھ والے ایک آدھ نمازی کوہی سنائی دے۔

حاشیہ طحطاوی (195)میں ہے:

والغالب أن الاقامة تكون برفع صوت إلاأنه اقل من صوت الأذان.

فتاویٰ ہندیہ (1/55) میں ہے:

ومن السنةان يأتي بالاذان والاقامةجهرا رافعا بهما صوته الا ان الاقامةاخفض منه.

شامی (1/536)میں ہے:

وأدني الجهر اسماع غيره ممن ليس بقربه كاهل الصف الاول واعلاه لا حد له.

مسائل بہشتی زیور (1/148)میں ہے:

اذان بلند آواز سے کہی جاتی ہے اور اقامت پست آواز سے۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل (3/313)میں ہے:

اقامت اتنی بلند آواز سے ہونی چاہیے کہ نمازیوں کو سنائی دے اگر برابر والا ایک ایک آدمی سنے تو یہ

اقامت صحیح نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved