• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عشقیہ اشعار والی کتابوں کے متعلق احکامات

استفتاء

ایک شخص کالج میں اردو کا استاد ہے، اردو کی کتاب یا کورس میں  نظم و نثر کے علاوہ کچھ غزلیں بھی ہوتی ہیں جن کے اشعار عشقیہ بھی ہوتے ہیں، اشعار پڑھتے ہوئے ان اشعار کی بھی تشریح کرنا پڑتی ہے البتہ یہ ضرور ہے کہ  استاد ایک یا متعدد بار یہ ضرور بتاتا ہے کہ ایسے اشعار ہم صرف امتحانی ضرورت کے تحت کر رہے ہیں آپ ان کو اپنی عملی زندگی میں ہرگز نہ لائیے تو :

1۔کیا اس صورت میں استاد کی ملازمت جائز ہے؟

ایک شخص نے اردو زبان و ادب میں پہلے ایم اے پھر ایم فل اور بعد میں پی ایچ ڈی کی اس وجہ سے اس نے اردو زبان و ادب کی بہت سی کتب خریدیں  اب بھی چونکہ وہ اردو زبان و ادب کا استاد ہے تو وہ کتابیں  اس کے پاس موجود ہیں  ان کتابوں میں چند ایک خالص شاعری کی کتابیں ہیں جیسا کہ اقبال، مجید امجد، فیض کی شاعری،  شاعری کی ان کتابوں میں کچھ نظمیں یا غزلیں   عشقیہ بھی ہوتی ہیں جو کہ قلیل تعداد میں ہیں  اس صورتحال کو سامنے رکھتے ہوئے اب سوالات یہ ہیں:

2۔ اس شخص کے لیے یہ  کتابیں اپنے پاس رکھنا درست ہے؟

3۔اس کے مرنے کے بعد ان کتابوں  کی تقسیم مناسب ہے یا ان کو کسی لائبریری کو دینے کی  وصیت کرنا مناسب ہے؟

4۔کیا ان تمام قسم کی کتابوں کو بیچنا جائز ہے؟

5۔ کیا یہ تمام قسم کی کتابیں کسی کو تحفے  کے طور پر دینا جائز ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔جائز ہے۔

2۔درست ہے ۔

3۔ اگر مذکورہ شخص کو اپنے ورثاء کے بارے میں یہ خدشہ ہو کہ وہ ان کتابوں کو پڑھ کر بے راہ روی کا شکار ہوجائیں گے تو مذکورہ شخص کو چاہیے کہ وہ اپنی زندگی میں ہی یہ کتابیں کسی لائبریری کو دے دیں اور زندگی میں دینا مناسب نہ سمجھتے ہوں تو کسی لائبریری کو دینے کی وصیت کردیں ،یہ وصیت کل مال کے ایک تہائی کے اندر اندر ہوئی تو ورثاء پر اس کا پورا کرنا لازم ہوگااور ایک تہائی سے زائد ہوئی تو ایک تہائی تک پورا کرنا  پھر بھی لازم ہوگا اور زائد کے بارے میں ورثاء کو اختیار ہوگا کہ پوری کریں یا نہ کریں اور اگر ورثاء سے کوئی خدشہ  نہ ہو تو فی الحال کچھ کرنے کی ضرورت نہیں۔

4۔جائز ہے۔

5۔جائز ہے بشرطیکہ  جس کو یہ ہدیہ کی جائیں اس کے بارے میں  غالب گمان یہ ہو کہ وہ ان کو  صحیح استعمال کرے گا۔

امداد الاحکام (4/410) میں ہے:

سوال: کتب ناول و قصہ کہانیاں جو اکثر غلط واقعات پر مشتمل ہوتے ہیں اور ان کتابوں کی جن میں روایات اور احادیث موضوع ہوتی ہیں اور ان کتابوں کی تجارت جن میں صنعت اورادویہ وغیرہ درج ہوتے ہیں اور بعض نسخہ جات شراب وغیرہ کی آمیزش کے بھی ہوتے ہیں ایسی کتابوں کی خرید و فروخت جائز ہے یا نہیں؟ مزید برآں بعض  کتب پر تصاویر بھی ہوتی ہیں۔

جواب:کتب ناول اور جھوٹے قصے کی کتابیں بیچنا بشرطیکہ ان جھوٹے قصوں میں خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ نہ بولا گیا ہو جائز تو ہے مگر اچھا نہیں ۔ووجه الجواز عدم تعلق الحرمة به بل مبناه على نية من طالعه فمن طالعه لغرض حسن مثلا تعلم الادب ونحوه فلا باس كالمقامات الحريرية وكليله ودمنه والف ليلة ومن طالعه لتهيج الشهوة وتعلل القلب به فلا يجوز اور جن کتابوں  میں  موضوع روایات و احادیث ہیں ان کا بیع  کرنا جائز نہیں،ہاں اس طرح جائز ہے کہ کتاب کے سرورق  پر جلی قلم سے لکھ دیا جائے کہ اس کتاب میں روایات و احادیث موضوع غلط ہیں فان رواية الموضوع تجوز ببيان حالها فكذا البيع والله اعلم اور جن کتابوں میں صنعت اور ادویہ  کا بیان ہے ان کا بیچنا جائز ہے گو اس کی بعض دواؤں میں شراب وغیرہ بھی داخل ہو لعدم تعلق الحرمة به بل على استعمال المستعمل يستعمله من غير حاجة شديدة فكان كبيع الامرد ممن يلوط به ونحوه فقط اور تصویر پر کاغذچسپاں  کر دینا چاہیے اور اگر ایسا نہ بھی کیا گیا تو چونکہ مقصود کتاب کی بیع ہے نہ کہ تصویر کی، اس لیے بیع درست ہے مگر کراہت سے خالی نہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved