• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اسلام میں بغیر گواہوں کے نکاح کرنے کا حکم

استفتاء

اس صورت کی اسلام میں کیا گنجائش ہے   جس  صورتحال کا مجموعی نقطہ نظر یہ ہے  کہ بالغ عاقل مسلمان مرد اللہ کو حاظر ناظر کرکے کسی بالغ عاقل مسلمان عورت سے ایجاب و قبول  کروائے۔ اور بس نکاح ہوچکا ۔ ایسے نکاح کو  ہمارے ملک کا فیملی لاء بھی سپورٹ کرتا ہے۔ایسے نکاح کو  جب اور جہاں چاہیں سرٹیفیکیٹ کی صورت میں لاسکتے ہیں ۔

بغیر گواہ زبانی نکاح عقلمند جوڑا قبول کرلے تو گواہان کی ضرورت نہیں ۔ ( 2019-YLR-1575 عدالتی فیصلہ کا ریفرنس )  ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اسلام میں  ایسا نکاح جائز نہیں کہ جس میں صرف مرد اور عورت  ایجاب و قبول کرلیں اور گواہ بالکل نہ ہوں نیز ہماری معلومات کے مطابق  ملک کا فیملی لاء بھی اسے سپورٹ نہیں کرتا اور نہ ہی ایسے نکاح کا اندراج کروا کر سرٹیفیکیٹ حاصل کیا جاسکتا ہے  ۔ سائل نے  عدالتی  فیصلے کا جو ریفرنس بھیجا  ہے اس میں بھی ایسی کوئی واضح بات نہیں جیسا سائل کا دعویٰ ہے ۔

صحيح ابن حبان ( رقم الحدیث  1364) میں ہے:

«أخبرنا عمر بن محمد الهمداني من أصل كتابه، حدثنا سعيد بن يحيى بن سعيد الأموي، حدثنا حفص بن غياث، عن ابن جريج، عن سليمان بن موسى، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: “‌لا ‌نكاح إلا بولي ‌وشاهدي ‌عدل، وما كان من نكاح على غير ذلك، فهو باطل، فإن تشاجروا فالسلطان ولي من لا ولي له”

ترجمہ : حضرت عائشہ ؓحضوراکرمﷺ سے روایت کرتی ہیں کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ  ولی اور دو عادل گواہوں کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔

سنن الترمذی  (رقم الحديث  1103) میں ہے:

 حدثنا يوسف بن حماد البصري قال: حدثنا عبد الأعلى، عن سعيد، عن قتادة، عن جابر بن زيد، عن ابن عباس، أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «‌البغايا اللاتي ينكحن أنفسهن بغير بينة» قال يوسف بن حماد: «رفع عبد الأعلى هذا الحديث في التفسير وأوقفه في كتاب الطلاق ولم يرفعه».

ترجمہ: حضرت ابن عباسؓ حضور اکرمﷺسے روایت کرتے ہیں کہ جو عورتیں اپنا نکاح بغیر گواہوں کے کرتی ہیں وہ زانیہ ہیں ۔

الدر  المختار مع رد المحتار  (3/ 27) میں ہے :

«‌تزوج ‌بشهادة الله ورسوله لم يجز، بل قيل يكفر، والله أعلم.»

فتاوی محمودیہ (10/616) میں ہے:

“نکاح کے لیے دو مردوں  یا ایک مرد اور دو عورت کا موجود ہونا ضروری ہے ، صرف اللہ میاں کی گواہی صحت نکاح کے لیے کافی نہیں ، اللہ میاں تو ہر چیز کو دیکھتے ہیں حلال ہو یا حرام۔”

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved