• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اسلامی بینک میں سیونگ اکاؤنٹ بنانےاور اس پر نفع لینے کاحکم

استفتاء

میں ایک ریٹائرڈ سرکاری آفیسر ہوں۔ اللہ کے فضل وکرم سے  میری ساری عمر یہ کوشش رہی  ہے کہ حرام کاموں/ سود وغیرہ سے بچوں اور جائز اور حلال طریقہ سے رزی کماؤں۔ اللہ کے فضل وکرم سے اللہ نے اتنا  زیادہ دیا  ہے جتنا میں نے سوچا بھی نہ تھا۔ یہ گھر، مال ودولت سب کچھ دنیا میں ہی رہ جاتا ہے ساتھ صرف اعمال جائیں گے ، اگر اچھے/سنت کے مطابق ہوئے تو اللہ تعالیٰ جنت عطا فرمائیں گے ورنہ ٹھکانہ دوزخ ہوگا، ہم  اس دنیاوی آگ کی حرارت/گرمی برداشت نہیں کرسکتے تو دوزخ کی آگ جو اس سے 70 گنا زیادہ گرم ہے کیسے برداشت کریں گے۔

آج سے 15/20 سال پہلے (صحیح طریقے سے یاد نہیں) میرے نیشنل بینک اور حبیب  بینک میں کرنٹ اکاؤنٹ تھے جس میں منافع نہیں ملتا کسی نے مجھے میزان بینک کا پمفلٹ دیا جس  میں ایک دو مفتی صاحبان کے بیانات تھے کہ میزان بینک شرعی اصلاحی بینک ہے۔ اس کا منافع جائز ہے تو میں نے میزان بینک میں سیونگ اکاؤنٹ کھلوایا  اور اس وقت سے منافع لے رہا ہوں، دو تین ہفتہ پہلے جمعہ کے خطبہ میں خطیب صاحب نے سود وغیرہ کا ذکر کیا اور فرمایا کہ سودی کاروبار کرنا، سود کھانا اللہ  اور اس کے رسول سے جنگ کرنا وغیرہ وغیرہ، اگر چہ میں مطمئن تھا لیکن مجھے خیال آیا کہ حفظ ما تقدم کے طور پر میزان بینک کے منافع کے بارے میں بات کروں تو خطیب صاحب  نے فرمایا کہ  وہ مفتی صاحبان سے بات کریں گے ، اس کے بعد مجھے کہا گیا کہ اپنا مسئلہ لکھ کر بیان کروں۔

مہربانی کرکے مجھے بتائیں کہ میزان بینک سے منافع لینا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ اگر جائز ہے تو الحمد للہ، اگر حرام ہے تو جو منافع 15/20 سال سے کھا رہا ہوں اس کا کیا بنے گا؟

نوٹ: بندہ کے مالی حالات تب بھی مستحکم تھے اور آج بھی مستحکم ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

میزان بینک کے سیونگ اکاؤنٹ میں پیسے رکھواکر منافع لینے کو بعض علماء جائز کہتے ہیں تاہم  بعض علماء اسے بھی  جائز نہیں کہتے اور ہماری تحقیق بھی ناجائز ہونے کی ہے لہٰذا اگر آپ ہماری اور ان علماء کی تحقیق پر عمل کرنا چاہتے ہیں جو ان منافع کو  ناجائز کہتے ہیں تو 15/20 سال سے جو نفع آپ کھا رہے ہیں اس پر توبہ واستغفار کریں اور جتنا نفع کھا چکے ہیں اس کے بقدر رقم صدقہ کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved