- فتوی نمبر: 24-268
- تاریخ: 18 اپریل 2024
- عنوانات: عقائد و نظریات > امارت و سیاست
استفتاء
اسلامی قانون، اسلامی نظام نافذ کرنا کیسا ہے،فرض، واجب، سنت یا مستحب؟ نیز نفاذ اسلام کے لیے کوشش کرنا کیسا ہے؟ فرض،واجب، مستحب؟
وضاحت: 1) سوال کا مقصد کیا ہے؟
2)سوال کس کے بارے میں ہے حکمرانوں کے بارے میں یا عوام کے بارے میں؟
3) سوال کا سائل کے عمل سے کیا تعلق ہے؟
جواب: 1) سوال کا مقصد یہ ہے کہ ’’اسلامی قانون‘‘ مجھے فرض معلوم ہوتا ہے اس لیے کہ قرآن مجید میں ’’ماانزل اللہ‘‘ پر فیصلہ نہ کرنے والوں کو ظالم، فاسق اور کافر کہا گیا ہے۔
2)نفس مسلمان کے اعتبار سے اور عوام کے اعتبار سے اور حکمران کے اعتبار سے شرعی قوانین کے نفاذ کے بارے میں پوچھا ہے۔
3) اگر سائل صرف صحیح عقائد کے ساتھ نیک اعمال کرتا رہے اور نفاذ شریعت محمدیہ کا دھیان نہ رکھے اور نہ کوئی عملی کوشش کرے تو اس کا آخرت میں مواخذہ ہوگا یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ہر انسان اپنی استطاعت کی حد تک شرعی حکم کا مکلف ہوتا ہے۔ ارباب اقتدار و اختیار اپنے اپنے دائرہ اختیار کی حد تک اس بات کے مکلف ہیں کہ اپنے امور سیاست، معیشت اور عدالت وغیرہ کو شرعی اصولوں کے مطابق کریں۔ علماء کی ذمہ داری ہے کہ اگر ارباب اختیار سنجیدہ ہوں تو شریعت کی راہنمائی فراہم کریں اور عوام کے لیے یہ ہے کہ اس مقصد کے لئے ہونے والی سنجیدہ کوششوں کا شریعت کے دائرہ میں رہتے ہوئے تعاون کریں۔
عام آدمی جس کے دائرہ اختیار میں کچھ بھی نہیں ہے اس کا آخرت میں اس بات پر مواخذہ ہونے کی کوئی شرعی بنیاد نہیں ہے .
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved