• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

استعمال شده تعويذ کو جلانے کا حکم

استفتاء

  1. جو تعویذ استعمال کرچکے ہوں اور اب انہیں ضائع کرنا ہو تو کیا ایسے تعویذ کو جلا سکتے ہیں؟
  2. بعض عامل تعویذ /کاغذ کی پُڑیا دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اسے اپنے جسم پر پھیر کر جلا دو تو کیا اسے جلانا جائز ہے؟

    الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1-2.جلا سکتے ہیں تاہم تعویذ پر اگر اللہ تعالیٰ کا نام  ہو یا قرآنی آیت ہو یا نبیوں یا فرشتوں میں سے کسی کا نام ہو تو ایسی صورت میں تعویذ کو پانی میں ڈال دیں جب نام مٹ جائے تو پانی کو کسی پاک جگہ ڈال دیں اور کاغذ کو جلادیں۔

الدرالمختار (9/696) میں ہے:

 الكتب التي لا ينتفع بها يمحى اسم الله و ملئكته و رسله و يحرق الباقي، و لا بأس بان تلقى في ماء جار كما هي او تدفن وهو احسن

ردالمحتار(9/696) میں ہے:

المصحف اذا صار خلقا و تعذر القرأة منه لا يحرق بالنار ، اليه اشار محمد و به نأخذ، ولا يكره دفنه

عالمگيری(9/113) میں ہے:

المصحف اذا صار خلقا لا يقرأ منه و يخاف ان يضيع يجعل في خرقة طاهرة و يدفن، و دفنه اولى …………… المصحف اذا صار خلقا و تعذرت القراءة منه لا يحرق بالنار، اشارالشيبانى الى هذا في السير الكبير وبه نأخذ

فتاویٰ تاتارخانیہ(18/68) میں ہے:

فى الذخيرة: المصحف اذا صار خلقا و تعذر القراءة فيه لا يحرق بالنار الى هذا اشار محمد فى السير الكبير وبه نأخذ ، ولا يكره دفنه

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved