• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

اعتکاف کی حالت میں نہانا

  • فتوی نمبر: 6-101
  • تاریخ: 27 جولائی 2013
  • عنوانات:

استفتاء

1۔ کیا اعتکاف کی حالت میں نہانا جائز ہے؟

2۔ کیا اعتکاف کی حالت میں اس شخص کے لیے نہانا جائز ہے جس کو پسینہ بہت زیادہ آتا ہو اور عام دنوں میں وہ نہائے بغیر نہ رہ سکتا ہو؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1-2 ۔ اعتکاف میں غسل کرنے کے بارے میں یہ تفصیل ہے کہ غسل اگر فرض ہو جائے مثلاً احتلام ہو جائے اور کسی ٹب وغیرہ میں بیٹھ کر اس طرح غسل کرنا ممکن ہو کہ پانی مسجد میں نہ گرے تو مسجد سے باہر نکلنا جائز نہیں، لیکن اگر یہ ممکن نہ ہو تو باہر جا کر غسل کر سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کسی اور غسل کے لیے مسجد سے نکلنا جائز نہیں خواہ جمعہ کا غسل ہو یا ٹھنڈک کے لیے ہو، یا پسینہ وغیرہ دور کرنے  کی غرض ہو، البتہ مسجد کے اندر ہی کوئی بڑا ٹب وغیرہ رکھ کر اس طرح نہا سکتا ہے کہ پانی مسجد کے فرش پر نہ گرے۔

لما في الدر: و حرم عليه …. الخروج إلا لحاجة الإنسان طبيعية كبول و غائط و غسل لو احتلم و لا يمكنه الاغتسال في المسجد. (3/ 500)

و في الرد: قوله و لا يمكنه الخ فلو أمكنه من غير أن يتلوث المسجد فلا بأس به بدائع أي بأن كان فيه بركة ماء أو موضع معد للطهارة أو اغتسل في إناء بحيث لا يصيب المسجد الماء المستعمل قال في البدائع فإن كان بحيث يتلوث بالماء المستعمل يمنع منه لأن تنظيف المسجد واجب. (3/ 501)

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved